وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی حکومت کے ماتحت اداروں میں ایڈہاک بنیادوں پر تعینات سربراہان کو ہٹا کر مستقل اہل اور باصلاحیت افراد کی تقرری کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ سول سروسز اور ایمپلائمنٹ ایکٹ کے تحت سرکاری اداروں میں کسی بھی جونیئر گریڈ کے افسر کی تقرری سینئر گریڈ کے عہدے پر نہیں کی جا سکتی۔ ماضی میں حکمرانوں نے اپنے وفاداروں کو نوازنے کے لئے اعلیٰ سرکاری عہدوں پر عارضی اور ایڈہاک بنیادوں پر تقرریاں کیں۔ ایک تاثر یہ بھی ہے کہ میرٹ کے خلاف تقرری کرکے سیاسی اشرافیہ ان افسروں سے اپنے جائز و ناجائز کام کرواتی رہی ہے۔ ماضی میں میوہسپتال میں گریڈ 20 کی سیٹ پر گریڈ 19 کے ڈاکٹر کو تعینات کرکے سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں کی جاتی رہی ہیں۔یہاں تک کہ چپڑاسی تک کی معمولی نوکری کے تقرر ناموں کی فہرستیں بھی 90 کلب روڈ سے جاری ہوتی رہی ہیں۔ اسی طرح ریونیو، پولیس اور محکمہ انہار میں جونیئر افسروں کی تقرری کرکے ان کو ناجائز کاموں پر مجبور کیا جاتا رہا ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو وزیراعظم کے سرکاری اداروں کے سربراہان کی میرٹ پر مستقل تقرری کے فیصلہ کو خوش آئند قرار دیا جا سکتاہے۔ امید کی جا سکتی ہے میرٹ پر آنے والے افسران سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر قواعد و ضوابط کے مطابق کام کریں گے۔ بہتر ہو گا پنجاب حکومت بھی اداروں کو اڈھاک ازم کے تحت چلانے کے بجائے مستقل سربراہان کی تقرریاںکرے تاکہ انصاف اور میرٹ کا بول بالا ہو سکے۔