سینٹ کی خصوصی کمیٹی کے سامنے اسلام آباد پولیس نے وفاقی دارالحکومت میں گزشتہ 5برسوں میں 560بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا انکشاف کیا ہے۔ پاکستان میںرواں برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران بچوں کے اغوا ،ان پر تشدد اورزیادتی سمیت مختلف جرائم کے 2300سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ 57بچوں کوزیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ ملک میں ہر روز 9بچے جنسی زیادتی کا شکار ہوتے ہیں اور گزشتہ پانچ سال میں بچوں سے زیادتی کے 17ہزار واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحقیقات میں یہ امر بھی سامنے آیا ہے کہ کچھ لوگ مالی فوائد کے لئے اس جرم کا ارتکاب کرتے ہیں۔ ماضی میں سرگودھا میں ایک تعلیمی ادارے کے سربراہ کو گرفتار کیاگیا تو اس کے لیپ ٹاپ سے ہزاروں فحش فلمیں برآمد ہوئیں ۔یہ شخص غیر ملکی مافیا کو بچوں کی فحش فلمیں فروخت کرتا تھا۔ افسوسناک امر تو یہ ہے اس گھنائونے فعل کے مرتکب مجرموں کو پھانسی کی سزا کے باوجود بھی بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں 32فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اب وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے روبرو اسلام آباد میں 560بچوں سے زیادتی کا اعتراف کیاہے جس کے بعد کمیٹی کے ارکان نے موثر قانون سازی کے بجائے وفاقی دارالحکومت میں بھیک مانگنے والے بچوں کے نظر نہ آنے کا حکم دیا ہے۔ بہتر ہو گا ارباب اختیار نمائشی اقدامات کے بجائے بچوں کو جرائم پیشہ افراد سے بچانے کے لئے عملی اقدامات کریں تاکہ ملک سے بچوں کے استحصال کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔