وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے گزشتہ روز سپیشل ٹرین کے ذریعے ریلوے ملتان اور سکھر ڈویژن کا دورہ کیا ۔ ملتان میں انہوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ملتان کو سندھ ایکسپریس کا تحفہ دیا گیا ہے ۔ 15 ستمبر تک ریلوے نظام بہتر ہو جائے گا ۔ شجاع آباد میں انہوں نے پاکستان ایکسپریس اور خانپور میں ملت ایکسپریس کے سٹاپ کی منظوری دی ۔ لودھراں میں صوبائی وزیر اور ارکان اسمبلی وفاقی وزیر کیلئے پھولوں کے ہار ہاتھوں میں لے کر کھڑے رہے مگر وہ سیلون سے باہر نہ آئے ۔لیاقت پور میں سماجی کارکن عنایت اللہ بات نہ سننے پر ٹرین کے آگے لیٹ گئے ۔ خانپور میں ایک تنظیم خان پور جنکشن بحالی تحریک بنی ہوئی ہے ۔ تحریک کے صدر چوہدری محمد زاہد ، جنرل سیکرٹری حبیب اللہ خیال اور سیکرٹری اطلاعات آصف دھریجہ نے عرض داشتیں پیش کیں جس میں خانپور جنکشن کی بحالی کے ساتھ ساتھ خانپور سے چھ ایکسپریس ٹرینوں کے سٹاپ دوبارہ بحال کرنے کے مطالبات کئے گئے ۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے ایم پی اے میاں شفیع محمد نے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد سے ملاقات کر کے اہل خانپور کے مطالبات کی بھرپور تائید کی ۔ مشرف دور میں شیخ رشید ریلوے کے وزیر بنے ۔ خانپور آئے ، ان کو صورتحال سے آگاہ کیا گیا تو انہوں نے وعدہ کیا کہ جنکشن بحال ہوگا ۔ چاچڑاں ریلوے دوبارہ بنائی جائے گی ‘ چاچڑاں اور کوٹ مٹھن کے درمیان ریلوے پل بھی بنے گا اور انگریز دور کے منصوبے کے تحت خانپور کو ریلوے کا ہب بنایا جائے گا ۔ کچھ عرصہ بعد شیخ رشید سے ریلوے کی وزارت لے لی گئی ، پھر کسی نے اس طرف توجہ نہ دی ۔ اب خوش قسمتی سے شیخ رشید صاحب دوبارہ وفاقی وزیر ریلوے بنے ہیں تو اپنے وعدے کے مطابق خانپور کو ریلوے کا ہب بنائیں ۔ ماضی میں سی پیک منصوبے کے تحت خانپور میں کول پاور پلانٹ لگانے کا منصوبہ تھا ، جس پر مقامی لوگوں کی طرف سے احتجاج بھی ہوا تھا کہ کول پاور پراجیکٹ کی بجائے ہمیں یونیورسٹی دی جائے ، سی پیک منصوبے کے تحت کراچی ‘ پشاور کے ریلوے ٹریک کو اپ گریڈ کرنے کے تمام معاملات کا مرکز خانپور کو بنایا جا رہا تھا ۔ بہر حال سی پیک یا اس طرح کے منصوبے تو چلتے رہیں گے لیکن محکمہ ریلوے کو اپنے منصوبے جاری رکھنے چاہئیں ۔ گزشتہ دنوں سرائیکستان صوبہ محاذ کا اجلاس ہوا ، جس میں ملتان ڈویژن کی بند ٹرینیں بحال اور نئی ٹرین خواجہ فرید ایکسپریس چلانے کا مطالبہ کیا گیا کہ ملک میں بزرگ صوفی شعراء خوشحال خان خٹک ، رحمان بابا ، شاہ عبداللطیف بھٹائی، بابا فرید، مہر علی شاہ کے نام سے پہلے ٹرینیں چل رہی ہیں۔ اجلاس میں ریلوے کی طرف سے ناکافی ملازمتوں اور کم سہولتوں کے ساتھ ساتھ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کے دورہ وسیب کو زیر بحث لایا گیا ۔ اجلاس میں بہاولپور ریلوے اسٹیشن کی نئے سرے سے تعمیر کا خیر مقدم کرتے ہوئے وسیب کے اسٹیشنوں کی نئے سرے سے تعمیر و مرمت کا مطالبہ کیا گیا ۔ اجلاس میں منظور ہونیوالی قراردادیں اور مطالبات میں کہا گیاکہ ریلوے میں بھرتیاں کی جائیں تو وسیب کو آبادی کے مطابق حصہ دیا جائے ۔ ریلوے ہیڈ کوارٹر کی اجارہ داری ختم کرنے کیلئے ہر ڈویژن کو با اختیار ہونا ضروری ہے۔ امروکا بٹھنڈہ ریلوے لائن بحال کرنے ،ملتان ڈویژن سے بند کی گئی ٹرینوں کو پھر سے چلانے ،ضلع رحیم یارخان کو ملتان ڈویژن میں شامل کرنے ،سمہ سٹہ تا امروکا ریلوے لائن چالو کرنے ، خانپور ریلوے اسٹیشن کو اپ گریڈ کر کے جنکشن بحال کرنے کے مطالبات کئے گئے ۔ اسی طرح یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ عرصہ دراز سے سمہ سٹہ سے سے بہاولنگر سیکشن کو بحال کرنے ، میانوالی کندیاں سیکشن کو اپ گریڈ کر کے ڈویژن بنانے ، ریلوے ملازمتوں کا کوٹہ ڈسٹرکٹ وائز کرنے ، ملتان تا پشاور براستہ میانوالی پسنجر ٹرین کو بحال کرنے ،خانپور سے پنڈی اور خانپور سے کراچی نان سٹاپ ٹرین چلانے کا مطالبہ کیا گیا ، اس موقع پر یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ خانپور سے چاچڑاں شریف ریلوے لائن بحال کر کے کوئٹہ سے ملایا جائے ۔اس کے ساتھ ساتھ چاچڑاں کوٹ مٹھن کے درمیان دریائے سندھ پر ریلوے پُل بنانے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ چھوٹے روٹ کی ٹرین سے آمدنی زیادہ ہوتی ہے‘ ملتان سے خانپور کے درمیان ایک نئی ٹرین چلائی جائے ۔ میرا تعلق خانپور سے ہے ۔ اگر میں اپنے شہر کی بات کروں توخانپور ریلوے کا جنکشن بنایا گیا اور خانپور میں عالیشان ریلوے کالونی آفیسر کلب اور افسران کیلئے رہائش گاہیں تعمیر ہوئیں ۔ کہا گیا کہ خانپور کو ریلوے کا ہب بنائیں گے ۔اس مقصد کیلئے خانپور میں وسیع اراضی حاصل کی گئی۔ خانپور سے چاچڑاں تک ریلوے لائن موجود تھی۔ دوسری طرف کوٹ مٹھن تک ریلوے لائن موجود ہے ۔ منصوبہ تھا کہ چاچڑاں اور کوٹ مٹھن کے درمیان دریائے سندھ پر ریلوے پل تعمیر کر کے چاچڑاں کوٹ مٹھن ریلوے لائن کو ایک دوسرے ملا دیا جائے ۔ اس کا فائدہ یہ تھا کہ ایک طرف براستہ جیکب آباد ، کوئٹہ تک ، دوسری طرف براستہ ڈی جی خان کندیاں پنڈی و پشاور تک وسیب کے لوگ ایک دوسرے سے لنک اپ ہو جاتے ‘ مگر پُل کیا بننا تھا نواز شریف کے پچھلے دور میں خانپور ‘ چاچڑاں ریلوے لائن کی پٹڑیاں اکھڑوا کر لاہور میں موجود سٹیل ملوں کی بھٹیوں میں ڈال دی گئیں اور کھربوں کی ریلوے زمین پر لینڈ مافیا کو قابض کرا دیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان کے علاقے میانوالی کندیاں سیکشن کی حالت بہت ابتر ہے ۔ راولپنڈی سے براستہ گولڑہ میانوالی ، بھکر اور کوٹ مٹھن سیکشن کو اپ گریڈ کرنے اور ایکسپریس ٹرینیں چلانے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح چاچڑاں اور کوٹ مٹھن کے درمیان ریلوے لائن کو ایک دوسرے کے ساتھ ملانا ملک اور قوم کے ساتھ عام آدمی کی سہولت کیلئے نہایت مفید اور کار آمد ہے ۔