اسلام آباد( خبر نگار خصوصی)وفاقی کابینہ نے ہفتے کی چھٹی بحال کرنے کی منظوری دے دی تاہم توانائی بحران پر قابو پانے کے لئے مارکیٹوں کی شام 7 بجے بندش کا فیصلہ نہیں ہوسکا ۔حکومت نے توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے کفایت شعاری مہم پر عملدرآمد شروع کردیا۔وزیراعظم کے زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ملک میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ اور اس پر قابو پانے کے لئے مختلف طریقوں پر غور کیا گیا۔کابینہ نے وزرا اور سرکاری ملازمین کے پٹرول میں 40 فیصد کٹوتی کی منظوری بھی دے دی ۔کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بتایا کہ اس وقت بجلی کی طلب اور رسد کے درمیان فرق ہے ، بجلی کی طلب 28400 میگاواٹ ہے جب کہ دستیاب بجلی 25600میگاواٹ ہے ۔انہوں نے کہا ہم نے اس ماہ بجلی پچھلے سال سے زیادہ پیدا کی، دو دن وزیراعظم نے صرف لوڈشیڈنگ کے مسئلے کو دیکھا، اب 2871 میگاواٹ مزید بجلی سسٹم میں شامل کرلی گئی۔وزیر اطلاعات نے کہا 15 جون تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ساڑھے تین گھنٹے پر آجائے گی جب کہ 30 جون تک پورٹ قاسم پلانٹ کے 600 میگاواٹ سسٹم میں شامل ہوں گے ، اس کے بعد لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 2 گھنٹے پر آجائے گا۔مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ ورکنگ ڈیز میں جمعے کو ورک فرام ہوم کی تجویز آئی ہے اور ایک تجویز مارکیٹوں کی جلد بندش کی آئی تھی جس پر کمیٹی تشکیل دی ہے جبکہ تاجروں اور کاروباری حلقوں کو مارکیٹ کی جلد بندش پر اعتماد میں لیا جائے گا۔وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ضروری دوروں کے علاوہ حکومتی افسران کے بیرون ملک دوروں پر پابندی عائد کردی جب کہ حکومتی افسران اور کابینہ ارکان کے بیرون ملک علاج پر بھی پابندی لگادی گئی۔انہوں نے کہا سرکاری سطح پر گاڑیوں کی خریداری پر پابندی لگادی گئی ، سرکاری میٹنگز کو ورچوئل اور ویڈیو پر شفٹ کرنے کا فیصلہ کیاگیا جب کہ تمام سرکاری دفاتر میں لنچ ، ڈنراور ہائی ٹیز پر مکمل پابندی عائد کردی ہے ۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں توانائی بحران اور لوڈ شیڈنگ سے بچنے کے لئے وزارت توانائی کی جانب سے بجلی بچت کا 8 نکاتی فارمولا پیش کیا گیا، بجلی بچت سے متعلق تجاویز وزیراعظم ورکنگ گروپ نے تیارکیں،پلان میں تجویز دی گئی ہے کہ بجلی کی بچت کے لئے ہفتے میں 5 دن کام کیا جائے ، ہفتے کی چھٹی کی فوری طورپر بحالی ناگز یر قرار دی گئی ۔وزارت توانائی کے پلان کے مطابق سرکاری ملازمین ہفتے میں ایک دن گھرسے کام کریں، نجی شعبہ بھی ایک دن گھرسے کام کرنے کو ترجیح دے ، بجلی بچت پلان کے مطابق سرکاری تیل کے کوٹے میں کمی کرنے کی تجویز بھی پلان میں شامل کی گئی۔پلان میں گلیوں، شاہراہوں پرلگی لائٹس جزوی طور پر آن رکھنے کی تجویز دی گئی ،مارکیٹس، شادی ہالز رات 10 بجے بند کئے جائیں جبکہ وزارت توانائی کی جانب سے توانائی کی بچت کیلئے بھرپورا ٓگاہی مہم چلانے پر بھی زور دیا گیا ۔مریم اورنگزیب نے کہا پی ٹی آئی نے ایندھن کے زیادہ معاہدے نہیں کئے تھے ہم ان مسائل کو فوری طور پر حل کر رہے ہیں، ن لیگ نے جومنصوبے شروع کئے تھے ، پی ٹی آئی انہیں نہ چلا سکی۔ مریم اورنگزیب نے کہا آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے کے لئے اجلاس میں بات کی گئی، اجلاس میں ڈسکہ الیکشن پر الیکشن کمیشن کی رپورٹ پیش کی گئی جس پر کابینہ ارکان نے تشویش کا اظہار کیا، لوئر سٹاف پر انتخابات میں گڑبڑ کی ذمہ داری عائد کی گئی اور یہ لوگ ابھی تک اپنے عہدوں پر کام کررہے ہیں، اس واقعے میں الیکشن کمیشن کا عملہ اغوا ہوگیا تھا، بیلٹ بکس چوری ہوگئے تھے ، ڈسکہ ایک ٹیسٹ کیس ہے ،اس پر انکوائری کرکے اگر ذمہ داروں کو سزا نہ ملی تو آئندہ انتخابات کی شفافیت پر بھی سوالیہ نشان لگ جائے گا۔دریں اثناء وزیراعظم نے رضاکارانہ طور پر اپنی سکیورٹی پر مامور گاڑیوں میں 50 فیصد کمی کردی۔وفاقی وزرا کو بھی مہیا سکیورٹی گاڑیوں میں 50 فیصد کمی کا فیصلہ کیا گیا۔اس سے قبل کابینہ نے وزرا اور سرکاری ملازمین کے پٹرول میں 40 فیصد کٹوتی کی منظوری دی تھی۔