اسلام آباد (سپیشل رپورٹر،92 نیوز رپورٹ، نیوزایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی کابینہ نے خوردنی اشیاکی برآمد پر2ہفتوں کیلئے پابندی لگادی اور چھوٹے کاروبار والوں کیلئے 75 ارب روپے کے پیکیج کی توثیق کردی جبکہ آٹا،چینی بحران پر انکوائری کمیشن کو فرانزک رپورٹ پیش کرنے کیلئے مزید تین ہفتے کی مہلت دیدی۔گزشتہ روزکابینہ اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہواجس میں وفاقی وزرا نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی، اجلاس میں 13نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 22اور27اپریل کے اجلاسوں کے فیصلوں اورلاک ڈاؤن کو 9 مئی تک بڑھانے سے متعلق قومی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی توثیق کی گئی،کورونا سے لڑنے والے طبی عملے کی معاونت کیلئے پیکیج منظور کر لیا گیا،دوران ڈیوٹی فوت ہونیوالے ہیلتھ ورکرزکوشہداپیکیج دیاجائیگا۔ہیلتھ ورکرزپیکیج آزادکشمیر،گلگت بلتستان اوراسلام آبادتک محدودہوگا،قانونی مقدمات سے متعلق کابینہ کمیٹی کے فیصلوں کی بھی توثیق کر دی گئی۔وفاقی کابینہ نے مالیاتی معاہدوں سے متعلق بلز 2020 ،پاک عرب ریفائنری کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کی بھی منظوری دیدی،آفتاب حسین (سندھ)، عبدالہادی شاہ (خیبر پختونخوا) اور بشرہ ناز ملک (پنجاب/ خاتون نمائندہ) کی بطور بورڈ ممبران تعیناتی کی منظوری۔کابینہ نے سوئی ناردرن گیس کمپنی، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ، پاکستان منرل ڈیویلپمنٹ کارپوریشن اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے متعلقہ بورڈ پر تعیناتیوں کی منظوری دی۔کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان پٹرولیم کمپنی، سوئی نادرن گیس، پاکستان منرل ڈویلپمنٹ، آئل اینڈگیس کمپنی میں نامزدگیاں کی جائینگی جبکہ واپڈا کے ممبر فنانس کے تقرر کا معاملہ موخر کردیاگیا۔اجلاس میں صحافیوں اور صحافتی اداروں،پریس کلبز کی مالی امداد کے پیکیج کی منظوری بھی دی گئی۔کابینہ اجلاس میں کریڈٹس بیوروز ایکٹ 2015 کی سیکشن 11 کے تحت نوٹیفکیشن کے اجرا اور شائستہ بانوگیلانی مسابقتی کمیشن کی قائم مقام چیئرپرسن مقررکردی گئیں۔ قانونی مقدمات سے متعلق کابینہ کی کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کردی گئی۔ کابینہ نے کلوروکین کی برآمدکے حوالے سے طریقہ کاری کی منظوری بھی دیدی۔خوردنی اشیاکی برآمدپرپابندی کے فیصلے کا2 ہفتے بعددوبارہ جائزہ لیاجائیگا۔ وزیر اعظم نے معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ اور وزیر صنعت کو ہدایت کی کہ مزدور کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے ایک جامع طریقہ کار وضع کیا جائے ۔کابینہ نے نیٹنگ آف فنانشل کنٹریکٹس بل 2020 کی اصولی منظوری دی۔ اس قانون کے اجرا کے بعد لین دین کے معاملات میں آسانی میسر آئیگی۔ کابینہ نے اس تجویز کی منظوری دی کے تمام بجلی اور گیس کی تقسیم کار کمپنیاں کریڈیٹ بیورو ایکٹ 2015 کے تحت کریڈٹ بیورو کے ساتھ ممبرشپ اختیار کرینگی۔وزیراعظم عمران خان نے وزیر اطلاعات اور معاون خصوصی برائے اطلاعات کو ہدایت دی کے مستحق صحافیوں میں امداد تقسیم کرنے کیلئے طریقہ کارکو حتمی شکل دیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سمندرپار پاکستانیوں کو تمام بڑے شہروں میں پلاٹ آفر کرے گی تاکہ سرکاری اراضی کو برؤے کار لایا جا سکے اور مالی وسائل پیدا کئے جا سکیں۔وزیر اعظم نے تمام وزارتوں کو ہدایت جاری کی کے وہ ماہرین پر مشتمل تھنک ٹینک بنانے کے عمل کو جلد مکمل کریں تاکہ وزارتوں کی استعداد کار میں بہتری لائی جاسکے ۔اجلاس میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کابینہ کو کورونا کی موجودہ صورتحال کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے چینی انکوائری کمیشن سے متعلق کابینہ کو بریفنگ دی ،کابینہ اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر وزراء شریک ہوئے جبکہویڈیو لنک خرابی پرکچھ وزرا اجلاس میں شریک نہ ہوسکے ۔وزیراعظم نے وفاقی حکومت کے اداروں اور وزارتوں میں خلاف ضابطہ تعیناتیوں پر نوٹس لے لیا جبکہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیرتعینات افسروں کوفارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ۔وزیراعظم کی ہدایت پر سیکرٹری محمد اعظم خان نے تمام وزارتوں کو خط لکھ کر اطلاع دی کہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیرتعینات تمام افسران کوفارغ کیا جائے ۔وزیراعظم نے مسلم لیگ ن کے دورحکومت میں تعینات ہونیوالے افسروں کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔ کابینہ کا اختیارحاصل کرنیوالے وزرا کی منظوری سے تعینات افسروں کی لسٹ بھی طلب کی گئی ۔عمران خان نے تمام وفاقی وزارتوں اور انکے ماتحت اداروں سے 30اپریل تک بھرتیوں کی رپورٹ طلب اور بھرتیوں کی رپورٹ 5مئی کو کابینہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ سیکرٹری کابینہ 5 مئی کو ان تقرریوں پر وفاقی کابینہ کو بریفنگ دیں گے ۔مراسلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ بھی دیا گیا ۔حکومتی ذرائع کے مطابق صرف میرٹ پر افسروں کو وزارتوں میں تعینات کیا جائیگا۔ اسلام آباد (ذیشان جاوید) وفاقی حکومت نے مختلف وزارتوں میں ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے افسروں کو ان کے اپنے اصل مرکزی اداروں میں واپس بھجوانے کا فیصلہ کرتے ہوئے انکی مکمل تفصیلات کابینہ کے آئندہ اجلاس سے قبل طلب کر لی ہیں ۔ وزیر اعظم سیکرٹریٹ کے ایک افسر نے اپنا نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر روزنامہ 92 نیوز کو بتایا کہ گزشتہ روز ہونیوالے کابینہ کے اجلاس میں بھی یہ معاملہ زیر غور لایا گیا۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ سیاسی و انتظامی اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے مختلف وفاقی وزارتوں میں عرصہ دراز سے ڈیپوٹیشن پر تعینات افسر واپس بھیجے جائینگے ۔ جس کی بنیادی وجہ وزارتوں سے ان افسروں سے متعلق مختلف انتظامی امور میں اختیارات کے ناجائز استعمال کی شکایات بھی موصول ہوتی رہی ہیں ۔ان افسروں میں وزارت آبی وسائل میں گزشتہ ایک عرصہ سے ڈیپوٹیشن پر تعینات ایک آفیسر سید مہر علی شاہ ،وزارت توانائی (پاور ڈویژن) میں نیسپاک سے تعینات آفیسر زرغام اسحاق خان اور وزارت پٹرولیم کے زیر انتظام ادارے میں کام کرنیوالے ایک اور آفیسر حسن محمود بھی شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ جمہوری ادوار میں سیاسی اثر و رسوخ کے استعمال سے من پسند افراد کی من پسند اسامیوں پر تعیناتیوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں واپس انکے مرکزی اداروں میں بھجوانے کے موجودہ حکومت کے فیصلہ سے اداروں میں کارکردگی بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔