اسلام آباد(سپیشل رپورٹر ،92نیوزرپورٹ، اے پی پی) وفاقی کابینہ نے مشکوک لائسنس والے پائلٹس کی معطلی میں توسیع اورشاہدمحمودکوپارکوکاچیف ایگزیکٹوتعینات کرنے سمیت کئی فیصلوں کی منظوری دیدی۔ وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 14 نکاتی ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔ وفاقی کابینہ اجلاس میں 14اگست بھرپور طریقے سے منانے کا فیصلہ کیا گیا۔وزیراعظم نے معاشی صورتحال میں حالیہ استحکام پراطمینان کااظہارکیا۔وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں وفاقی وزیراطلاعات سینیٹرشبلی فرازنے کہامشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے اقتصادی صورتحال پرکابینہ کوبریفنگ دی۔اس وقت مالیاتی خسارہ8.1 فیصدہے ، مالیاتی خسارہ 9.1فیصد رہنے کی امید تھی۔حکومت کو 20ارب ڈالر کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ ورثے میں ملا جو کم ہو کر محض 3 ارب ڈالر رہ گیا ۔زر مبادلہ کے ذخائر8ارب ڈالر سے بڑھ کر 12.5ارب ڈالر تک پہنچ چکے ۔موڈیز کی جانب سے ملک کی رینکنگ میں بہتری آئی۔سود کی ادائیگی کی مد میں 2.6ٹریلین روپے ادائیگی کی گئی۔ ٹیکس ریفنڈ کی مد میں کاروباری برادری کو 240 ارب واپس کیے گئے ۔72فیصد بجلی صارفین،90 فیصد گیس صارفین کو سبسڈی دی گئی۔ کورونا وبا کے دوران چھوٹے کمرشل صارفین کے تین ماہ کے بجلی بل حکومت کی جانب سے ادا کیے گئے ۔ احساس پروگرام کے تحت ایک کروڑ 50لاکھ خاندانوں تک مالی امداد پہنچائی گئی۔ مختلف کمپنیوں کو بنکوں کے قرضوں میں رعایت دی گئی، ان کے پرنسپل لون کو ایک سال کیلئے موخر کر دیا گیا اس سکیم سے 12 لاکھ افراد مستفید ہوئے اور 636ارب روپوں کی ادائیگی موخر کی گئی۔ تعمیراتی شعبے کیلئے تاریخی ریلیف پیکج دیا،تعمیراتی شعبے میں سرگرمیاں بحال ہونے سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے ،بلڈرزکیلئے ٹیکس چھوٹ دی گئی۔شبلی فرازنے کہا مشکلات کے بعداکانومی بڑھنے لگی،اب بہتروقت ہمارا انتظارکررہا،مہنگائی ہوئی لیکن اشیائے ضروریہ کی قلت نہیں ہوئی۔ وزیراعظم کی غیر ضروری اخراجات روکنے کی پالیسی کامیاب رہی۔معیشت میں بہتری سے سٹاک ایکسچینج میں مسلسل استحکام آرہا ہے ،پاکستان سٹاک ایکسچینج میں 47فیصداضافہ ہوا ۔ٹیکس محاصل ہدف سے 300ارب روپے زیادہ اکٹھے کیے گئے ۔جسطرح حکومت نے کورونا وبا سے نمٹا اسکی دنیا میں مثالیں دی جارہی ہیں،وزیراعظم کی سمارٹ لاک ڈائون پالیسی کامیاب رہی،مکمل لاک ڈاوَن کی بات کرنے والے آج نظر نہیں آرہے ۔ کابینہ کو بتایا گیا 2014 سے آج تک پانچ کروڑ روپے تک کے تمام انکم ٹیکس ریفنڈ واپس کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ۔سی ڈی اے نے ڈیڑھ سال میں 450 ارب مالیت کی اراضی واگزار کرائی ،آئی جی اسلام آبادنے 1537ایکڑزمین واگزار کرانے پر بریفنگ دی۔سرینگر ہائی وے پر تمام تجاوزات کو ہٹا کر اس پر شجر کاری کی گئی ۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ تجاوزات ہٹانے کی مہم میں بلا تفریق و امتیاز کارروائی کی جائے ۔ انہوں نے کہا اس مہم کے دوران غریب افراد خصوصاً کھوکھے والے غریب افراد کو متبادل جگہ اور ٹھیلے فراہم کیے جائیں۔ شبلی فراز نے کہا اس بار14اگست بھرپور طریقے سے مناناہے ،آنے والی نسلوں کوبہترپاکستان دینے کاعزم ہے ،ہم نے قانون کی بالادستی قائم کرنی ہے ،پاکستان کوخوشحال اورپرامن ملک بناناہے ،عمران خان پہلے وزیراعظم ہیں جن کا ذاتی کاروبار نہیں،ہم نے اصلاحات لاکراداروں کو بہتر بناناہے ،میڈیاکے 80فیصد واجبات اداکردیئے گئے ،وزیراعظم نے بقیہ 20فیصدواجبات 24گھنٹے میں اداکرنے کی ہدایت کردی۔کابینہ کو پائلٹس کے مشکوک لائسنس ،بڑے ایئرپورٹس آئوٹ سورس کرنے پربریفنگ دی گئی۔ ملک میں 27 ائیر پورٹس ہیں جن میں سے اسلام آباد،لاہور ،پشاور ،کراچی ملتان سمیت متعدد ائیر پورٹس کے انتظام کو آئوٹ سورس کرنے کی منصوبہ بندی ہے ۔کابینہ نے نیشنل پارک اور سی ڈی اے کی دیگر زمینوں کے اردگرد جنگلہ لگانے کی منظوری دیدی۔کابینہ نے یوم آزادی پر قیدیوں کو سزائوں میں رعایت دینے کی منظوری دی۔ کابینہ کو وفاقی دارالحکومت کی کچی آبادیوں کی ڈویلپمنٹ پلان کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔کابینہ نے ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ کے بورڈ آف ایڈ منسٹریشن کی تنظیم نو ،چئیرمین نیشنل انڈسٹرئیل ریلیشنز کمیشن کی مدت تعیناتی میں دو سال توسیع جبکہ شاہد محمود کو چیف ایگزیکٹو/منیجنگ ڈائریکٹر پارکو تعینات کرنے کی منظوری دی۔اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی ۔ شبلی فراز نے میڈیا کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا سعودی عرب برادرملک ہے ،سعودی عرب نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا،ہماری بہت سے لیبربھی سعودی عرب میں کام کرتی ہے ،پیسے ہمیشہ کیلئے نہیں ہوتے ،پیسے لئے بھی جاتے ہیں اورواپس بھی کئے جاتے ہیں،سعودی عرب کیساتھ معاملے کو شک کی نظرسے نہ دیکھاجائے ،ورلڈ آرڈر تبدیل ہورہا،پاکستان قومی مفادات کے مطابق کام کرے گا۔