اسلام آباد ( سپیشل رپورٹر ،92 نیوزرپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک ) وفاقی کابینہ نے جان بچانے والی94ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دیدی جبکہ خصوصی ضروریات کے حامل افراد کیلئے گاڑیوں کی درآمد اورٹی سی پی کی جانب سے پندرہ لاکھ میٹرک ٹن گندم کی درآمد کی اجازت کے حوالے سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے کی فیصلوں کی توثیق کر دی۔وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملکی معاشی و سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اورکئی اہم فیصلے کیے گئے ۔ مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان اور مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے خواتین اوربچوں کے تحفظ سے متعلق بل کے مسودے پر کابینہ کو بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ بل فوری کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی میں پیش کیا جائے ۔ عورتوں اور بچوں سے جنسی جرائم کے مرتکب افراد کو سخت سزائیں دیں گے ۔ اجلاس میں جان بچانے والی 94ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ذرائع کے مطابق مرگی،کالاموتیا،گائنی اورکینسرکی چند سستی ترین ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا۔تین سے زائداقسام کی ویکیسن اورایمرجنسی استعمال کی ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی بھی منظوری دی گئی۔وزیراعظم نے اسلام آباد میں گرین ایریا پر جیل کی تعمیر پر بھی ناراضی کا اظہار کیا ۔انہوں نے چیئرمین سی ڈی اے کو معاملے کی فوری تحقیقات کی ہدایت کردی۔ اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور اپوزیشن کی اے پی سی پر گفتگو کی گئی۔اجلاس میں قائد (ن)لیگ نواز شریف کی صحت کا بھی چرچا رہا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا اپوزیشن کی اے پی سی سے کوئی خطرہ نہیں، اے پی سی کے مقاصد سے پوری قوم آگاہ ہے ۔اے پی سی سے خطاب نوازشریف کی سیاسی موت ثابت ہوگا،کرپشن پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،اپوزیشن کی تحریک ناکام ہوگی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں 3کابینہ ارکان میں تلخ جملوں کاتبادلہ ہوا۔ شیریں مزاری نے اسدعمرکو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ ہمیں پورا ایجنڈانہیں پڑھنے دیتے جس پراسدعمرغصہ کرگئے اور کہاسب سے زیادہ شیریں مزاری بولتی ہیں۔ اسد عمر نے ندیم بابرپرتنقید کرتے ہوئے کہایہ پٹرولیم مصنوعات اور گیس کے معاملے پرغلط بیانی سے کام لیتے ہیں۔ندیم بابرنے کہا میں نہیں آپ غلط بیانی سے کام لیتے ہیں۔ شیخ رشید نے کہا شیریں مزاری بعض اوقات اپنے آپ کو امپوز کرتی ہیں۔وزیراعظم نے حساس معاملات پر پر وزرا کو بیان بازی سے روک دیا۔ وزیراعظم نے کہا کوئی وزیرفضول بات نہ کرے ، وزیر کی کوئی ذاتی رائے نہیں ہوتی۔ کوئی وزیر حساس اور مذہبی معاملات پربات نہیں کرے گا۔ فیصل واوڈا نے گاڑیوں کی امپورٹ سے پابندی ختم کرنے کی تجویزدی جس سے وزیراعظم نے اتفاق کیا اور کہا فیصل واوڈا کو زیادہ پتہ ہے اس کے پاس گاڑیوں کی اچھی کلیکشن ہے ۔اجلاس میں چیئرمین اور ممبر اوگرا کی تعیناتی مؤخر جبکہ ڈرگز ایکٹ کے تحت کچھ ادوایات کیلئے چھوٹ کی منظوری دی گئی۔کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے ڈاکٹر فیصل کیساتھ میڈیا بریفنگ میں کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں مختلف فیصلے ہوئے ،عام گفتگو بھی ہوئی۔اجلاس میں 18ایجنڈے شامل تھے جن پر گفتگو ہوئی۔زیادتی کیس سے متعلق قوانین کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اس حوالے سے بل پر بحث ہوئی ۔ زیادتی کے ملزمان کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے ۔ زیادتی کیسز میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔آئندہ اجلاس میں ہم یہ بل پیش کرینگے ۔انرجی سیکٹر سے متعلق وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی۔ انرجی سیکٹر اور ایف بی آر وزیر اعظم کی خصوصی ترجیح ہے ۔آئی پی پیز کیساتھ معاہدوں پر جلد وضاحت دینگے ۔ کابینہ نے کنٹونمنٹ بورڈ ممبران کی میعاد ختم ہونے کے بعد نئے ممبران تعینات کرنے کے حوالے سے پیش کی جانے والی تجویز کی منظوری دی۔ کابینہ نے جسٹس (ر) عبادالرحمن لودھی کی بطور چئیرمین نیپرا اپیلیٹ ٹربیونل ، ذیشان شاہدکی بطور ممبر فنانس جبکہ جسٹس (ر) موسیٰ لغاری کی بطور چئیرمین انوائرنمنٹل ٹربیونل اسلام آباد تعیناتی کی منظوری دیدی۔کابینہ نے اینٹی کینسر، کارڈیک ڈرگز اور زندگی بچانے والی ادویات وغیرہ کی درآمدات کو بعض شرائط کے تحت پابندی سے استثنیٰ کی تجویز کی منظوری دی۔ کورونا کے علاج میں استعمال ہونے والے انجکشن کی قیمت 10,873سے کم کر کے 8244 روپے کرنے جبکہ چند ادویات کی زیادہ سے زیادہ ریٹیل پرائس مقرر کرنے کی بھی منظوری دی تاہم یہ قیمتیں 30جون 2021تک منجمد رہیں گی۔ ڈاکٹر فیصل نے کہا زندگی بچانے والی کچھ ادویات کی قلت رہتی ہے ،فیصلہ کیا گیا ان ادویات کی قیمتوں پردوبارہ نظرثانی کی جائے گی۔ادویات کی قیمتوں میں تھوڑے سے اضافہ سے لوگوں کویہ ادویات میسر ہو سکیں گی۔