اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی،92 نیوزرپورٹ ،مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوزایجنسیاں ) وفاقی کابینہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو واپس لانے کی منظوری دیدی۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق تفصیلی بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے کہا نواز شریف کو وطن واپس لانا حکومت کی ذمہ داری ہے ،کسی بھی قسم کی بلیک میلنگ برداشت نہیں کروں گا،اس متعلق تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے ۔ وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے ایم ایل ون منصوبے میں پشاور تا طورخم سیکشن شامل کرنے کا مطالبہ کیا، وزیر ریلوے شیخ رشید نے بھی اس کی حمایت کردی۔ وزیراعظم نے ایم ایل ون میں پشاور سے طورخم کا سیکشن شامل کرنے پر اتفاق کیا۔ کابینہ نے گیارہ نکاتی ایجنڈے کی بھی منظوری دی۔کابینہ اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر طویل مشاورت کی گئی، اس دوران نواز شریف کی وطن واپسی اور مریم نواز کی حالیہ سرگرمیوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے مریم نواز کی عدم گرفتاری پر اظہار تشویش کیا۔ انہوں نے کہا نواز شریف جھوٹ بول کر باہر گئے ، انہیں ہرحال میں واپس لایا جائے ، امید ہے نواز شریف کی واپسی سے متعلق وزیراعظم کو مس گائیڈ نہیں کیا جائے گا۔ فواد چودھری نے کہا جن لوگوں نے جھوٹی رپورٹس تیار کیں ان کیخلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے ۔اجلاس میں نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے قانونی طریقہ کار پر بھی مشاورت ہوئی، شہزاد اکبر نے نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق اقدامات پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے کہااپوزیشن کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے ، احتساب کا عمل جاری رہے گا، کوئی این آر او نہیں ہوگا، نواز شریف سمیت ہر ملزم کو احتساب کا سامنا کرنا ہوگا۔ نواز شریف کو فوری وطن واپس لانا چاہیے ۔ اپوزیشن کو این آر او نہیں دیں گے ۔قوم کی دولت لوٹنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔اجلاس کے دوران کابینہ ارکان کا کہنا تھا نوا زشریف مجرم ہیں، واپس آکر مقدمات کا سامنا کریں۔حکومتی لیگل ٹیم کو نواز شریف کو واپس لانے کا ٹاسک مل گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں مریم نواز کی حالیہ سرگرمیاں بھی زیر بحث آئیں۔وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے مریم نواز کی عدم گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا مریم نواز کو نیب آفس کے باہر ہونے والی ہنگامہ آرائی پر گرفتار کرنا چاہئے تھا۔ کچھ بھی ہو جائے مریم نواز کو باہر نہیں جانے دیں گے ۔ وزرا نے قومی اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ آرائی کا معاملہ بھی اٹھایا۔ کابینہ ارکان کا کہنا تھا قومی اسمبلی میں سابق وزیراعظم کی جانب سے افسوسناک زبان استعمال کی گئی۔وفاقی وزیر آبی وسائل کا کہنا تھاعوام سے ووٹ گالیاں سننے کیلئے نہیں لئے تھے ۔ آئندہ گالی دی گئی تو منہ توڑ جواب دیں گے ۔وزرا کا کہنا تھا سپیکر قومی اسمبلی کے عہدے کی عزت و تکریم کا بھی احساس نہیں کیا گیا۔ وفاقی وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا سپیکر کو بدزبانی کے مرتکب ارکان کی رکنیت معطل کرنی چاہیے ۔ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں بغیر کابینہ منظوری کے سرکاری تقرریوں کی رپورٹ پیش کی گئی ۔ کابینہ نے مالیاتی پالیسی بورڈز میں معروف اکانومسٹس کی نامزدگیوں کی منظوری دی۔بلوچستان میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت ایف سی کی خدمات لینے کی بھی منظوری دی گئی۔ چیئرمین پی این ایس سی کے تقررکی بھی منظوری دی گئی ۔ چئیرمین کے پی ٹی کے بورڈ آف ٹریسٹیز میں پاکستان شپ اونرز ایسوسی ایشن کی نمائندگی کرے گا۔ 61 فوڈ اور نان فوڈ آئٹمز کو لازمی سرٹیفکیشن کی لسٹ سے نکالنے کی بھی منظوری دی گئی۔اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کمیٹی برائے ڈسپوزل آف لیجسلیٹو کیسز کے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی ، تعمیرات کے حوالے سے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت پیپرا رولز میں نرمی کی بھی منظوری دی گئی ۔ اجلاس میں وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کے بھائی پیر طارق شاہ مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی ۔ وفاقی کابینہ نے سابق سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود کو مانیٹری اینڈ فسکل پالیسیز کوارڈینیشن بورڈ میں بطور ممبر تعینات کر نے اور سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز اچیوومنٹ پروگرام کے حوالے سے گائیڈلائنز میں ترمیم کی منظوری دیدی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں کراچی سمیت صوبہ سندھ کی عوام کو مشکلات کے حوالے سے اظہار تشویش کیاگیا اور عوام کی مشکلات کا ازالہ کرنے کیلئے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔ کابینہ کو کوٹہ کے نظام خصوصاً سابقہ قبائلی علاقوں کے انضمام کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور ان علاقوں کے عوام کو ملک کے دیگر علاقوں کے برابر لانے کے حوالے سے کوٹہ سسٹم کی افادیت پر بریف کیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کم ترقی یافتہ اور پسماندہ علاقوں اور طبقات کو ملک کے دیگر حصوں کے برابر لانا حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ کوٹہ سسٹم میں انصاف کو یقینی بنایا جائے ۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ فوڈ سیکورٹی کو یقینی بنانے کیلئے قلیل المدت، وسط مدتی اور طویل المدت پالیسی منصوبہ سازی کا عمل شروع کیا جائے ۔کابینہ کو بتایا گیا کہ ساٹھ ہزار ٹن گندم پر مشتمل جہاز بدھ کی صبح جبکہ ساٹھ ہزار میٹرک ٹن گندم پر مشتمل دوسرا جہاز 28اگست کو پہنچے گا۔ ستمبر میں پانچ لاکھ ٹن گندم ملک میں پہنچ جائے گی۔