اسلام آباد(سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ کابینہ کوبتایا گیا کہ موثر و بروقت حکومتی اقدامات کی بدولت اشیائضروریہ کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، پاکستان کرونا وائرس فری ملک ہے ، ملک و قوم کو اس سے محفوظ رکھنے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے ، بجلی کی قیمتوں میں استحکام اور ممکنہ حد تک کمی لانے کے حوالے سے مختلف تجاویز زیر غور ہیں،آئندہ 18 ماہ کے لئے بجلی کی قیمتوں میں استحکام کے لئے تجاویز بھی زیر غور ہیں۔وزیراعظم نے کہا ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان کی کاوشوں کااعتراف سفارتی کامیابی ہے ، بھارت کے پاکستان مخالف مذموم عزائم خاک میں مل گئے ۔اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں 14 نکاتی ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔ اجلاس کے آغاز میں وزیرِ اعظم نے کرونا وائرس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک پاکستان کرونا وائرس سے محفوظ ہے ۔وزیرِ اعظم نے عالمی سطح پر پاکستان کے ابھرتے ہوئے نئے تشخص اور عالمی رہنماؤں کی جانب سے اس کے واضح اعتراف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سفارتی سطح پر ہونے والی کامیابیاں باعث فخر ہیں، ان کامیابیوں کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے ۔فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ بجلی کے بلوں کے حوالے سے وزارت توانائی نے کابینہ کو بریفنگ دی، بتایا گیا کہ موجودہ دور حکومت میں توانائی کے شعبے میں انتظامی اصلاحات کی گئیں، چوری کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کئے گئے ، بجلی کی قیمتوں میں استحکام اور ممکنہ حد تک کمی لانے کے حوالے سے مختلف تجاویز زیر غور ہیں، آئندہ 18 ماہ کے لئے بجلی کی قیمتوں میں استحکام کے لئے تجاویز بھی زیر غور ہیں۔ انہوں نے بتایااہم پروگرام احساس میں پارلیمنٹ کے ارکان کی مشاورت پر بریفنگ دی گئی، بتایا گیا کہ احساس پروگرام میں ارکان پارلیمنٹ کو شامل کرنے کے حوالے سے ویب ایپلی کیشن بنائی گئی ہے ۔ وزیرِ اعظم نے کہا احساس پروگرام کو مکمل طور پر شفاف اور غیر جانبدار بنایا جا رہا ہے ۔ معاون خصوصی نے بتایا کہ کابینہ نے آڈٹ اوورسائٹ بورڈ کے دو ممبران ڈاکٹر طارق حسن اور جہاں آرا سجاد کے استعفے منظور کرنے اور ان کی جگہ عبدالرحمٰن قریشی اور راحت کونین حسن کو بطور ممبر تعینات کرنے کی منظوری دی، کابینہ نے ایگزم بینک آف پاکستان کے بورڈ ممبران کی تعیناتی کی منظوری بھی دی، بورڈ سی ای او؍صدر ایگزم بینک آف پاکستان، ایڈیشنل فنانس سیکرٹری وزارتِ خزانہ، ایڈیشنل سیکرٹری کامرس ڈویژن، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ جبکہ آزاد ارکان میں ندیم الٰہی، نوید قاضی اور احمد زبیری شامل ہوں گے ۔ انہوں نے بتایا کابینہ نے پاکستان نیشنل ایجوکیشن پلان 2020 کی بھی منظوری دی، اس پلان میں ملک میں یکساں نصاب کا نفاذ، دینی تعلیم کو مرکزی دھارے میں لانا، سکولوں سے باہر بچوں کو واپس سکولوں میں لانا اور تعلیم بالغان شامل ہیں، ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ مارچ 2021 تک ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں پرائمری کی سطح تک ایک ہی نصاب ہوگا، بہت جلد تمام مدارس میں یکساں نصاب تعلیم رائج ہوگا، مدارس کے بچے بورڈ کے تحت امتحانات دیں گے ۔فردوس عاشق نے بتایا ہائر ایجوکیشن کے ضمن میں یونیورسٹی کے انتظامی معاملات کے حل اور خصوصاً فاصلاتی تعلیم کے حوالے سے جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے ،50 ہزار طلبہ کو سکالرشپ دیا جائے گا۔ فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ کابینہ نے نیشنل سکیورٹی ڈویژن کی ذمہ داریوں کے حوالے سے رولز آف بزنس کی متعلقہ شقوں میں بعض ترامیم کی منظوری دی، اجلاس میں بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ائر پورٹ کے اطراف میں کابینہ کی ہدایات کی روشنی میں کثیر المنزلہ تعمیرات کی اونچائی کی حد کا تعین کرنے کی بھی منظوری دی گئی، کابینہ نے سید محمد مہر علی شاہ کی بطورپاکستان کمشنر برائے انڈس واٹرز مدت ملازمت میں تین ماہ کی توسیع کی منظوری دی۔ معاون خصوصی نے بتایا کہ کابینہ نے دیامر بھاشا ڈیم کی حفاظت پر مامور واپڈا سکیورٹی فورس کے لئے ممنوعہ بور اسلحہ لائسنسز کے اجرائکی بھی منظوری دی، کابینہ نے سردار محمد اختر مینگل اور ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کے لئے ممنوعہ بور اسلحہ لائسنس کے اجرائکی بھی منظوری دی۔ انہوں نے بتایا کابینہ نے سکند خان، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی بطور جج سپیشل کورٹ (کنٹرول آف نارکاٹیک سبسٹانس) اسلام آباد تعیناتی کی منظوری دی۔ فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ کابینہ نے صحافیوں اور میڈیا سے وابستہ افراد کے تحفظ کے بل کی منظوری بھی دیدی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سیاسی قیدی اپنی رپورٹس دینے سے قاصر ہے ، بار ہا رپورٹس مانگنے کے لئے خط لکھے گئے ، اس کے جواب میں میڈیکل سرٹیفکیٹس دیئے گئے ، اب یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ انہیں سرٹیفکیٹس اور میڈیکل رپورٹس کا فرق سمجھ نہیں آ رہا یا ان کے پاس میڈیکل رپورٹس سرے سے ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا قانون میں گنجائش نہ ہونے کے باوجود حکومت نے اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انسانی ہمدردی اور طبی بنیادوں پر نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دی لیکن اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی نواز شریف کو کسی ہسپتال میں داخل نہیں کرایا گیا اور نہ ہی عدالتی احکامات کے مطابق نواز شریف کی صحت کے حوالے سے میڈیکل رپورٹس حکومت کو بھجوائی گئیں، اسی وجہ سے حکومت پنجاب نے نواز شریف کی ضمانت میں مزید توسیع کی درخواست مسترد کر دی، اس درخواست کے مسترد ہونے کے بعد نواز شریف مفرور ڈکلیئر ہو چکے ہیں، اگر وہ پاکستان واپس نہیں آتے تو قانون کے مطابق انہیں اشتہاری قرار دیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا شہباز شریف نے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر اپوزیشن لیڈر کا عہدہ لیا اور اپنے گھر سے دفتر اور گاڑی سمیت تمام مراعات اور تنخواہ لے رہے ہیں، ایسے میں ان کا موجود نہ ہونا ایک غلط روایت ہے ، شہباز شریف اپنا عہدہ نبھانے کے لئے پاکستان آئیں اور تمام صورتحال کا بھی سامنا کریں۔