اسلام آباد (وقائع نگار) وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت وفاقی کابینہ نے آنے والے موسم گرما میں ڈینگی کے خطرے پر قابو پانے کے لئے چند ضروری ادویات بھارت سے درآمد کرنے کی ایک دفعہ کی اجازت کی تجویز مسترد کر دی جبکہ چینی کے معاملے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کو پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017کے تحت کمیشن آف انکوائری کے اختیارات دینے ، ہر سال پروف آف لونگ (زندہ ہونے کا ثبوت) کے ضمن میں نادرا کی بائیو میٹرک ویریفکیشن نظام کو رائج کرنے ، وفاقی دارالحکومت کی حدود میں واقع اداروں میں گریڈ ایک سے 15 تک کی آسامیوں کے لئے اسلام آباد ڈومیسائل کے حامل افراد کا کوٹہ 50 فیصد مختص کرنے ، مختلف اداروں میں تعیناتیوں کی منظوری دے دی،چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ زبیر گیلانی کا استعفیٰ بھی منظور کر لیا گیا۔وزیرِاعظم نے ملک کا سب سے بڑا چیلنج توانائی کے شعبہ سے متعلقہ معاملات کو قرار دیتے ہوئے کابینہ ممبران کو ہدایت کی کہ توانائی کے شعبے کے حوالے سے حقائق عوام کے سامنے رکھے جائیں۔ وزیرِاعظم نے مشیر خزانہ کو ہدایت کی کہ ہڑتال اور احتجاج کرنے والے ملازمین سے مذاکرات کئے جائیں اور انکے جائز مطالبات کا حکومت کی پالیسی کی روشنی میں جائزہ لیا جائے ۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کابینہ کو چینی اور آٹے کے متعلق رپورٹ پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا، کابینہ کو بتایا گیا کہ آٹے سے متعلق رپورٹ ایک ہفتے میں موصول ہو جائے گی ، سیکرٹری داخلہ نے کابینہ کو چینی کے حوالے سے کمیٹی کیجانب سے ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے ، جو کمیٹی کے کنوینر ہیں، کی جانب سے درخواست کی گئی ہے کہ اب تک حاصل شدہ معلومات اور اکائونٹس کا فرانزک آڈٹ ضروری ہے ، کابینہ نے چینی کے معاملے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کو پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017کے تحت کمیشن آف انکوائری کے اختیارات دینے کا فیصلہ کیا ،اس کمیٹی میں ڈی جی ایف آئی اے ، ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن، آئی بی کے سینئر نمائندے کے علاوہ ایس ای سی پی، اسٹیٹ بنک اور ایف بی آر کے نمائندوں کو بھی شامل کرنے کی منظوری دی گئی، یہ کمیٹی بعض معاملات کی تحقیقات کے لئے مخصوص ٹیمیں بنانے کی بھی مجاز ہوگی۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ معاملات کی چھان بین اور حقائق سامنے لانے کے عمل کو جلد از جلد مکمل کیا جائے ۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ کمیٹی چینی سے متعلقہ تمام معاملات کا تفصیلی جائزہ لے تاکہ حقائق سامنے آئیں ۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے مسابقتی کمیشن کے کردار کا بھی جائزہ لیا جائے ۔وزیرِ اعظم نے کہا اس رپورٹ کا بنیادی مقصد ان تمام وجوہات کو ہمیشہ کے لئے دور کرنا ہے جن کی وجہ سے یہ مسائل جنم لیتے ہیں۔انہوں نے کہا ڈی جی ایف آئی اے آج وزیراعظم سے ملاقات کرکے آٹا چینی بحران رپورٹ پر بریفنگ دیں گے ۔ انہوں نے کہا کابینہ نے بجلی، گیس اور دیگر بلز جمع کرانے کی تاریخ کو سہل بنانے کا فیصلہ کیا ہے ،تمام یوٹیلیٹی بلز ایک ہی تاریخ میں جمع کرانے کا طریقہ کار متعارف کرایا جا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کرونا سے نمٹنے کا سامان برآمد کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔انہوں نے بتایا پنشن وصول کرنے والے افراد کی سہولت کاری کے لئے کابینہ نے فیصلہ کیا کہ ہر سال پروف آف لونگ (زندہ ہونے کا ثبوت) کے ضمن میں نادرا کی بائیو میٹرک ویریفیکیشن قابل عمل ہو گی،اس کے علاوہ بیوائوں کو دوبارہ شادی کا سرٹیفکیٹ سال میں ایک دفعہ جمع کرانا ہو گا ،پنشن لینے والی 60سے سال سے زائد کی بیوہ خاتون کیلئے سرٹیفکیٹ دینے کی پابندی ختم کر دی۔ انہوں نے کہا عبدالمجید خان ، ظہیر بیگ کو یوٹیلٹی سٹورز بورڈ کا رکن تعینات کرنے کی منظوری دی گئی ہے ۔فردوس عاشق نے کہا ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات دور کر دیئے گئے ، کچھ معاملات پربات چیت جاری ہے ، ایم کیو ایم جلد کابینہ کاحصہ ہوگی ۔ اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وفاقی کابینہ نے کرونا وائرس کے سنگین چیلنج سے نمٹنے کیلئے وزارت نیشنل ہیلتھ ریگولیشن کی سفارش پر ملک بھر میں قومی ایمرجنسی نافذ کرنے اور صوبوں کو ادویات فراہمی کی درخواست مسترد کردی، تمام صوبے کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ادویات کی خریداری خود کریں گے ۔ وفاقی وزارت صحت کو ادویات کی خریداری کیلئے پیپر ا آرڈیننس 2002میں چھوٹ دیدی گئی۔ایران میں 5ہزار پاکستانی طلبا جبکہ 5ہزار زائرین پھنسے ہوئے ہیں، قرنطینہ میں سہولیات کی کمی کے باعث ایران میں موجود پاکستانیوں کو واپس نہیں لایا جا سکتا،72ممالک کے 91ہزار سے زائد شہری کرونا وائرس کا شکارہوچکے ہیں۔92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق مشیر صحت نے بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا کہ رولز آف بزنس 1973 کے سیکشن 51اور52کے تحت کرونا وائرس کے سنگین خطے سے بچنے کیلئے قومی ایمرجنسی نافذ کی جائے ۔ وزارت صحت کی جانب سے ادویات کی خریداری کے بعد صوبوں کو ان کی ضرورت کے مطابق فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ،اس لئے ادویات خریداری کیلئے پیپرا آرڈیننس 2002کے سیکشن21کے تحت چھوٹ دی جائے ۔وفاقی کابینہ کے ارکان نے ملک میں ایمرجنسی لگانے کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ مذکورہ قانون کے تحت ایمرجنسی صرف جنگی ماحول اور ابتر صورتحال کی صورت میں ہی لاگو کی جا سکتی ہے ، ادویات خریداری کیلئے پیپرا آرڈیننس 2002کے سیکشن21کے تحت چھوٹ لے کر ضروری سامان کو خرید نے کی منظوری دی گئی، وفاقی وزارت صحت ادویات صرف اسلام آباد کی حدود میں واقع ہسپتالوں کیلئے خریدے گی،صوبے اپنی سہولت کے مطابق خود ادویات خرید سکتے ہیں۔مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے وفاقی کابینہ کو کرونا وائرس سے متعلق بتایا کرونا وائرس کے ایک انسان سے دوسرے انسان میں تیزی سے منتقل ہونے کے باعث حکومت کی جانب سے تمام صوبائی اور وفاقی ہسپتالوں میں ضرور ی اقدامات کئے جا چکے ہیں،حکومت نے چین میں تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی طلبا ء کو چینی صوبے ووہان اور ہوبے میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ،وزارت خارجہ کی طرف سے ایران میں تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی طالبعلموں کے والدین کے ساتھ رابطے کا موثر نظام متعارف کرایا جا چکا ہے ، حج کمپلیکس اسلام آباد کو قرنطینہ میں تبدیل کیا جا چکا ہے جہاں 300مریضوں کی دیکھ بھال کا بندو بست کیا گیا ہے ،ایران میں تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد 5ہزارہے جبکہ 5ہزارزائرین اس وقت ایران میں موجود ہیں،پاکستانی طلبا اور زائرین کو پاکستان واپس لانا ممکن نہیں ہو گا کیونکہ قرنطینہ میں اتنی بڑی تعداد میں مریضوں کی دیکھ بھال کیلئے انتظامات مکمل نہیں ،ڈبلیو ایچ او کے چیف کی جانب سے کرونا وائرس کو دشمن نمبر1قرار دیا جا چکا ہے ، اس لئے ضروری ہے کہ ملک میں قومی ایمرجنسی نافذ کی جائے ۔وفاقی کابینہ نے اسلا م آباد ہائیکورٹ کی ہدایات کی روشنی میں مشیر صحت،معاون خصوصی برائے اوور سیز پاکستانیز اور سیکرٹری کابینہ کو والدین سے ملاقات کی ہدایت کی۔