خصوصی فرانزک آڈٹ کی ابتدائی رپورٹ میں متروکہ وقف املاک بورڈمیں اختیارات سے تجاوز‘ مالی بے ضابطگیوں اور بے قاعدگیوں کے 144سنگین معاملات کی نشاندہی ہوئی ہے۔ماضی میں سرکاری افسران اور عام عملے نے دل کھول کر بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے۔ جس کا جتنا بس چلا اس نے اسی قدر سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا۔ جبکہ حکومت ان کی سرپرست بن کر انہیں شیلڈز فراہم کرتی رہی۔ متروکہ وقف املاک بورڈ کا تو اللہ ہی حافظ ہے یہ بورڈ سونے کی چڑیا جیسی حیثیت رکھتا ہے لیکن پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں اس انڈے دینے والی مرغی کو ذبح کرنے کی کوشش کی گئی۔ سپیشل آڈٹ میں 144سنگین خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ترقیاتی کاموں میں اختیارات سے تجاوز ‘ املاک لیز پر دینے کے قواعد کی خلاف ورزی سمیت متعدد خامیاں سامنے آئی ہیں۔ اب جو افسران اس معاملے میں ملوث تھے انہوں نے اپنے آپ کو بچانے کے لئے سفارشیں تلاش کرنا شروع کر دی ہیں۔ یہ صرف ایک محکمے میں نہیں ہوا بلکہ ایسے کئی محکمے ہیں جن میں ایسے مسائل پائے جاتے ہیں حکومت نے اب ماضی کے کرپشن کیسز کو کھول کر تحقیق کا فیصلہ کیا ہے۔ بہتر ہو گا کہ قبضہ گروپوں سے جو زمینیں واگزار کروائی گئیں ہیں ان کی دیکھ بھال کے لئے متعلقہ محکموں کو فعال کیا جائے تاکہ دوبارہ کوئی ایسی حرکت نہ کر سکے۔