کراچی (سٹاف رپورٹر) سندھ حکومت متروکہ وقف املاک کا کنٹرول حاصل کرنے کیلئے عدالت سے رجوع کریگی،کابینہ نے متروکہ وقف املاک بورڈ اوراسکی جائیدادوں کو صوبائی حکومت کے حوالے کرنے ،بلدیاتی ایکٹ میں ترامیم،جیلوں کواصلاح گھرمیں بدلنے اورسیپرا قوانین بدلنے کیلئے ترمیمی بلوں اورحکومت سندھ کی پرانی سرکاری گاڑیاں نیلام کرنے جبکہ نوری آباد پاورپلانٹ اورسندھ حکومت کے کاروباری معاہدے کی جون 2020 تک توسیع کی منظوری دیدی،وزیراعلیٰ سندھ نے صفائی عملہ کو 9 ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا مسئلہ فوری حل کرنے اورکراچی میں نئے قبرستان کیلئے اراضی مختص کرنے کیلئے کمیٹی قائم کردی۔سندھ کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی زیرصدارت نیو سیکرٹریٹ میں ہوا، چیف سیکرٹری سید ممتازعلی شاہ، تمام وزرا،وزیراعلیٰ کے مشیرو معاونین خصوصی نے شرکت کی،وزیربلدیات سعید غنی نے بتایا کہ واٹرکمشنرکی ہدایت پرسولڈ ویسٹ مینجمنٹ کی ادائیگی روکی گئی تھی جسکے باعث صفائی کے عملہ کو اپریل سے تنخواہیں نہیں ملیں،وزیراعلیٰ نے معاملہ جلد حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے شہرمیں باقاعدہ صفائی اورسڑکوں سے برسات کا پانی نکالنے کا کام تیزکرنیکا حکم دیا،کابینہ نے سیپرا کے چند رولزمیں کورم اورکچھ ٹیکنیکل تعریفوں میں بہتری سے متعلق بعض ترامیم کی بھی منظوری دی،کابینہ نے پیمرا میں جنرل پبلک نمائندوں کی نامزدگی کا اختیارمشیر انفارمیشن مرتضیٰ وہاب کو دیدیا جبکہ اسٹیوٹا ایکٹ 2010 میں ترمیم کی منظوری دی گئی جسکے تحت چیئرمین سٹیوٹا وزیر ٹیکنیکل ایجوکیشن ہوتا تھا اس میں ترمیم کرکے اب چیئرمین مشیر،معاون خاص یا وزیراعلیٰ کے نامزد شخص کو چیئرمین مقررکرنیکی ترمیم منظورکرلی گئی،کابینہ نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء کے سیکشن 26 میں ترمیم منظورکرلی ،کابینہ نے پرانی سرکاری گاڑیوں کو نیلام کرنیکا بھی فیصلہ کیا،وزیراعلیٰ نے وزیربلدیات سعید غنی کی درخواست پرقبرستان کیلئے اراضی تلاش کرنیکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کو قبرستان کی ضرورت ہے ۔