اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے سرکاری زمین کی لیز سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ لیز کا دورانیہ ختم ہونے کے بعدازخود لیز میں توسیع نہیں ہوسکتی ۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بولی کے ذریعے دوبارہ لیز کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور قرار دیا کہ ریاست کی زمین بولی کے بغیر کسی کو نہیں دی جا سکتی۔دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمار کس دیئے کہ ریاست کی زمینوں کے تحفظ کا وقت آگیا ہے ۔عدالت نے اپیل کنندہ کی اپیل خارج کرتے ہوئے سرکاری زمین کو لیز پر دینے کے حوالے سے سوالات اٹھائے اور آبزرویشن دی کہ 12سال کے لئے زمین کی لیز کیسے ہوسکتی ہے ؟لیز کا دورانیہ مکمل ہونے کے بعد از خود توسیع کیسے ہوسکتی ہے ؟درخواست گزار نے عدالت سے غلط بیانی کی ہے ۔وہاڑی میں پٹرول پمپ کیلئے سرکاری زمین کی لیز دورانیہ ختم ہونے پر منسوخی کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی تو درخواست گزار کے وکیل نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو 12 سال کیلئے لیز ملی جو 30 سال تک قابل توسیع تھی۔جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ سرکاری اراضی 30 سال کیلئے لیز پر کیسے دی جا سکتی ہے ؟، کسی سرکاری افسر سے خلاف قانون فائدہ ملنے سے حق دعوی ٰنہیں بن جاتا۔جسٹس قاضی محمد امین احمد نے کہا جس کو پٹرول پمپ بنانا ہے وہ اپنی زمین خرید لے ، لپک لپک کر سب سرکاری اراضی پر ہی کیوں آتے ہیں، ریاست کی زمین مخصوص افراد کو دینے کیلئے نہیں ہوتی، بارہ سال بعد دوبارہ بولی لگنا تھی لیز میں ازخود توسیع نہیں ہو سکتی۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ درست ہے کہ بولی کے بغیر سرکاری زمین نہیں دی جا سکتی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ کے موکل نے عدالت کیساتھ غلط بیانی کی اسکو جیل بھیجیں گے ، وقت آگیا ہے کہ ریاستی زمین کا تحفظ کیا جائے ۔