لاہور( نامہ نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان نے پٹرولیم مصنوعات کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کیخلاف درخواست پر بنائے گئے کمیشن کی رپورٹ شائع کرنے کا حکم دے دیا،عدالت نے قرار دیا کہ ایسا نہ کرنے والے ذمہ داران ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین کمیشن نے رپورٹ کابینہ میں جمع کرادی،جو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی،عدالت نے قرار دیا جتنا وزیراعظم شفافیت کی بات کرتے ہیں تو ایسی رپورٹ شائع کر دینی چاہئے ،وفاقی حکومت کمیشن کی رپورٹ شائع کرنے کے انتظامات کرے ،عدالت نے آئندہ سماعت پر کمیشن کے چیئرمین ابوبکر خدا بخش کوپیش ہونے اور آئندہ سماعت سے قبل رپورٹ بند لفافے میں جمع کرانے کا حکم دے کرسماعت 14 دسمبر تک ملتوی کر دی۔لاہور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کی درست تحقیقات نہ کرنے کیخلاف درخواست پر ناراضگی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے ملک میں جرم کیسے رکے گا، جب تفتیشی مجرم کو بے گناہ کر دے ۔چیف جسٹس قاسم خان نے محمد حسین کی درخواست پر سماعت کی جس 65 کنال اراضی ہتھیانے کیلئے جعلی برتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی نشاندہی کی گئی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے باور کرایا کہ افسروں کی نالائقیوں کی وجہ سے عدالتوں میں مقدمات بڑھ رہے ہیں، افسروں پر چیک نہ ہونے کی وجہ سے اتنے برے حالات ہوگئے ہیں، افسوس ایک ملزم کو سرکاری ملازم نے مردہ قرار دے دیا، حقیقت میں وہی مردہ سرکاری ملازم نوکری بھی کرراور تنخواہیں بھی لے رہا ہے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے استدعا کی ڈی جی بھی موجود ہیں،غیر مشروط معاف کر دیں، چیف جسٹس نے کہا یہ تو کوئی طریقہ نہیں کہ ہر افسر کے غلط کام کیلئے شہریوں کو عدالت سے رجوع کرناپڑے ،افسر عدالت میں حاضر ہو کر معافی مانگ کر پھر وہی کام شروع کر دے ، چیف جسٹس نے ڈی جی کو ہدایت کی کہ وہ مستقبل میں محتاط رہیں بار بار ایسا رویہ نہیں چلے گا،چیف جسٹس نے معاملہ حل ہونے پر درخواست نمٹا دی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے جوڈیشل ایکٹو ازم پینل کی درخواست پرادویات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف درخواست پر حکومت سے رپورٹ طلب کر لی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے وزارت دفاع میں بھرتیوں میں مسلک کا متنازعہ خانہ شامل کرنے کیخلاف درخواست پر سیکرٹری دفاع سے تین ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔