کراچی(سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے وزیر اعظم کم از کم سندھ حکومت کے 800 ارب کے برابر گرانٹ کا اعلان کرتے ،عمران خان کو فیصلے پر دوبارہ غور کرنا چاہئے ، کراچی کے عوام توقع کر رہے تھے کہ وزیر اعظم بڑے پیکج کا اعلان کریں گے ، وفاق سندھ حکومت کے برابر گرانٹ دے تاکہ شہرقائد کے مسائل کا خاتمہ ہو،عوام ساتھ دیں تو وفاق سے این ایف سی ایوارڈ چھین کر رہیں گے ،سپریم کورٹ سے درخواست کریں گے کہ سندھ کے عوام کا پیسہ سندھ کو دو تاکہ ہم ان کے مسائل حل کریں۔ناظم آباد کے ڈی اے چورنگی پرکارکنوں سے خطاب اورچوہدری منظورسے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کرتے ہوئے انہوں نے کہا نالوں کی صفائی کے دوران کسی کا گھر نہیں توڑیں گے ، اگر کسی کا گھر توڑیں گے تو پہلے اسے متبادل گھر فراہم کریں گے ، کراچی سے دہشتگردوں کا راج ختم کر دیا،اب شہر کی ترقی پر کام کریں گے ۔ 100 سال بعد اتنی زیادہ بارش ہوئی،جو لوگ متاثر ہوئے ان کا خیال رکھنا پڑے گا، بارش سے متاثرہ افراد کی ہرممکن مدد کی اورعوام کے مسائل حل کئے جائینگے ،گرین لائن کی وجہ سے ڈرین لائن کو نقصان پہنچا ،اس مسئلے کو حل کرنا ہوگا۔بلاول بھٹو نے کہاپاکستان کی حفاظت کی خاطر جامِ شہادت نوش کرنے والے ، دہشتگردی کا نشانہ بن کر زخمی اورجانیں قربان کرنے والے قوم کے ہیرو ہیں، آنے والی نسلوں تک شہید ہماری یادوں میں زندہ رہیں گے ۔ پاکستان کی ایٹمی طاقت کی بنیاد شہید ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی، جمہوری ادوار میں دفاع وطن کی صلاحیت میں زیادہ اضافہ ہوا، اپنے شہر اورملک کے لیے بینظیر بھٹو اور ذوالفقار بھٹو نے جان دی،یہاں تو لندن سے دہشتگرد کی حکومت تھی، 2015میں یہاں سیکورٹی صورتحال کیسی تھی لیکن پیپلزپارٹی کے کارکنان نے ہمت سے ان کامقابلہ کیا،ہم نے آپریشن کرکے دہشتگردوں کو ختم کردیا، وزیراعلیٰ اوروزیر بلدیات کو ہدایت ہے آپکی خدمت اور کام کریں۔انھوں نے ہدایت کی کہ پیپلز پارٹی کے عہدے دار اور کارکن سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کریں اور پنجاب سمیت ملک بھر میں امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا جائے ۔ کراچی(سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی،نیٹ نیوز )وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہاہے کراچی پیکیج پر کام کرنے کیلئے کلیدی بات یہ کہ سب اپنی سیاست الگ رکھیں،میٹنگ میں طے ہونے والے منصوبوں میں 62 فیصد وفاق اور 38 فیصدصوبے نے دینا تھے ،سندھ اور پاکستان کی قیادت پر فرض ہے کہ کراچی کا قرض اتاریں،کراچی کی ترقی پر سیاست نہیں کررہے ، عوام کی خدمت کے لیے ایک پلیٹ فارم پر آئیں،پیپلز پارٹی ایک قدم آگے بڑھائے گی تو ہم 2 قدم آگے بڑھائیں گے لیکن یہ نہیں ہوگا کہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ ہو، حقائق کو مسخ کر کے بتایا جائے اور ہم خاموش رہیں،اٹھارویں ترمیم سندھ میں وفاق کے آڑے آرہی ہے ،پاک فوج کے سربراہ حکومت اور وزیر اعظم کی نمائندگی کرتے ہیں۔ گورنر ہاؤس کراچی میں وفاقی وزرائعلی زیدی اور امین الحق کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہامراد علی شاہ نے مثبت سوچ کا اظہار کیا،امید ہے پیپلز پارٹی کی قیادت ان کو مثبت سوچ کے ساتھ کام کرنے دیگی، وزیر اعلی سندھ سے بھی بات ہوئی کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم ضروری ہے ،جو بھی میئر آئے وہ بااختیار ہو،صرف کراچی نہیں بلکہ سکھر، لاڑکانہ کے میئر کو بھی بااختیار بنایا جائے ،سب سے زیادہ ریونیو دینے والا شہر فعال نہ ہوا تو پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔میں ڈبل مائنڈڈ تھا کہ پریس کانفرنس کروں یا نہ کروں،۔ جب ہماری وزیراعلی سندھ سے ملاقات ہوئی تو اس میں بھی ہم نے اسی بات کا اظہار کیا جس کی تائید انہوں نے بھی کی،جب پرسوں بیٹھے تھے تو اس وقت ایک دو منصوبوں کے سوا تقریباً تمام منصوبوں پر اتفاق تھا اور اس وجہ سے یہ ذرا بحث طلب معاملہ ہوگیا کہ وفاق یا صوبہ زیادہ پیسے دے رہا ہے ۔وزیراعلی سندھ نے مجھے کہا اس وجہ سے یہ بحث شروع ہوجائے گی کہ وفاق نے زیادہ پیسہ لگایا،میں نے انہیں کہا منصوبوں پر ہماری بات چیت جاری رہے گی لیکن جب ہم اعلان کریں گے تو یہ نہیں بتائیں گے کہ وفاق کیا اور صوبہ کیا کر رہا ہے ، یہ ریس نہیں کہ کس نے کتنا پیسہ لگایا اور کس نے نہیں ، ہم کمرے کے اندر اور باہر ایک ہی بات کرتے ہیں،ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ بلاول بھٹو نے کوئی پیغام دے دیا، کل جیسے ہی پریس کانفرنس ختم ہوئی تو میرے پاس پیغامات آنے شروع ہو گئے ، پیپلز پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیم سرگرم ہوگئی،800 ارب روپے صوبہ دے گاکی بات ہوئی،مجھے ایک کلپ بھیجا گیا،بلاول کہہ رہے تھے وفاق صرف 300 ارب دے رہا ہے ،ہم سے جو بات کہی وہ مراد علی شاہ اپنے لیڈر سے بھی کرلیتے ، اس صورتِحال میں ہمارا جواب دینا ضروری تھا، کراچی کا ماسٹر پلان سندھ حکومت بنائے گی،آئین کے آرٹیکل 140 کے تحت آئینی ڈھانچہ تشکیل دینا ضروری ہے ،تمام ادارے پلان کا حصہ ہیں،وزیر اعظم خصوصی اجلاس بلارہے ہیں جس میں بارشوں کی تباہ کاریوں اور ریلیف پر غور ہوگا،سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے آبادی کو منتقل کرے ،این ڈی ایم اے کو فنڈز دے دیئے ہیں،نالوں کے گرد آبادی کی منتقلی کا کام15 ماہ میں جبکہ گرین لائن بی آر ٹی جون 2021 تک مکمل ہوگی، وفاق اور صوبہ مل کر کام نہ کریں تو مسائل حل نہیں ہوں گے ،عمران خان کے لیے تمام پاکستان برابر ہے ۔ ایم کیو ایم کے وفاقی وزیر امین الحق نے کہا1100 ارب روپے کا پیکیج احسان نہیں کراچی کے عوام کا حق ہے ،اگلے تین سال میں کراچی 3300 ارب کماکر بھی دے گا،پیکیج کی ٹائم لائن اور شفافیت کے انتظامات بہتر ہیں،کراچی کے عوام کو درست گنا جائے ، چیف جسٹس نے آبادی ساڑھے تین کروڑ قرار دی ،آرٹیکل 140 اے کے حوالے سے بھی جلد فیصلہ متوقع ہے ،میئر کراچی ناکام نہیں 2013 کا لوکل گورنمنٹ ایکٹ ناکام ہوا،آئین کے مطابق لوکل گورنمنٹ الیکشن کرائے جائیں،کے الیکٹرک کا مسئلہ حل ہوگا،اہل کراچی کو اوور بلنگ اور لوڈ شیڈنگ سے نجات دلائی جائیگی۔وفاقی وزیر علی زیدی نے کہاسیاسی بیان بازی کم ہوئی، کراچی اپنا 50 فیصد پوٹینشل بھی حاصل کرے تو ملک بدل جائے گا، اسد عمر کی وضاحت کے بعد فنڈز پر قیاس آرائیاں ختم ہونی چاہئیں،میڈیا کی کراچی پر بہت نظر ہے لیکن اندرونِ سندھ پر نہیں،بلاول کو سڑکوں پر دیکھ کر خوش ہوا،امریکا میں بھی تو آفات میں فوج کام کرتی ہے ۔