مکرمی! یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ قومی اسمبلی، جہاں قوم کی فلاح و بہود اور ترقی کے فیصلے ہوتے تھے اور ہماری قوم اس پر فخر کرتی تھی وہ آج قوم کے لیے باعثِ شرم بن گئی ہے، جہاں ارکانِ پارلیمنٹ نے بجٹ کو پڑھنے اور اس پر منطقی بحث کرنے کے بجائے اس کی کاپیوں کو بطور ہتھیار استعمال کیا، اس صورتحال کو دیکھ کر ہمیں یوں محسوس ہوا کہ قومی اسمبلی میں فیصلے اپنے مفادات کے لیے ہوتے ہیں، عوام کے فائدے کے لیے نہیں۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے تقریر شروع کی تو حکومتی ارکان نے نعرے بازی شروع کر دی اور بہت جلد صورتحال ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔ شہباز شریف نے اپنے خطاب میں حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اپنے دور میں کیے گئے اقدامات گنواتے رہے۔حکومتی ارکان کی جانب سے مسلسل شور شرابہ کیا جاتا رہا،جس کے بعد اپوزیشن کے ارکان نے شہباز شریف کے گرد گھیرا بنا لیا۔مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریکِ انصاف کے ممبر اسمبلی ایک دوسرے پر بجٹ کی بھاری بھرکم کاپیاں پھینکتے ہوئے بھی دکھائی دیے اور پی ٹی آئی کے علی نواز اعوان اور مسلم لیگ (ن) کے شیخ روحیل اصغر کے درمیان سخت الفاظ کا تبادلہ بھی ہوا۔اس معاملے پر سیاسی رہنماؤں کی جانب سے متفقہ طور پر یہی ردِعمل سامنے آیا ہے کہ منگل کو اسمبلی میں جو کچھ ہوا، وہ ٹھیک نہیں تھا، لیکن اس کے باوجود حیران کن بات یہ ہے کہ دونوں فریق ایک دوسرے کو اس کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔حالانکہ ہر ایک کو اپنی کی ہوئی غلطی پر نادم ہونا چاہیے لیکن نہیں...(نفیس دانش شیخوپورہ)