اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی،این این آئی) جمعہ کو قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن نے پروڈکشن آرڈر پر بولنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاجاً واک آؤٹ کر دیا، اپوزیشن کے ساتھ حکومتی اتحادی اختر مینگل اور ان کے ساتھی بھی ایوان سے اٹھ کر چلے گئے ۔ اپوزیشن نے سوال اٹھایا کہ سپیکر کے جاری کردہ پروڈکشن آرڈرز پر عمل درآمد کیوں نہیں ہو رہا، خواجہ سعد رفیق کو اجلاس میں لانے میں کون رکاوٹ ہے ۔ اپوزیشن نے رانا ثنائاللہ کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر بھی احتجاج کیا۔وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان اپوزیشن ارکان کو منانے کی کوشش میں ناکام رہے تاہم کورم پورا نہ ہونے پر ایوان کی کارروائی پیر4 بجے تک ملتوی کردی گئی ۔اس سے قبل اجلاس میں وزیربرائے پٹرولیم ڈویژن نے حکومت کے پہلے سال کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتارچڑھاؤ کی تفصیلات پیش کیں۔ حکومت ڈیزل پرفی لٹر45 روپے 75 پیسے ، پٹرول پر35 روپے ، مٹی کے تیل پر20 روپے اورلائٹ ڈیزل پر14 روپے 98 پیسے فی لیٹر ٹیکس وصول کررہی ہے ۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں7 مرتبہ اضافہ جبکہ 11 بار کمی کی گئی۔قبل ازیں قومی اسمبلی میں شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہونے والے فوجی جوانوں کیلئے فاتحہ خوانی کرائی گئی۔ایوان کو بتایا گیا کہ بیرون ممالک کی جیلوں میں 10 ہزار 289 پاکستانی قید ہیں،نائیجیریا میں پاکستانی سفارتخانہ قید دو پاکستانیوں کے ساتھ رابطے میں ہے ۔ بیرون ملک قید 4637 پاکستانیوں کو وطن واپس لایا گیا، ان میں سے 1594 قیدیوں کو سعودی عرب‘ 53 کو قطر اور 1873 پاکستانیوں کو متحدہ عرب امارات کی جیلوں سے رہائی دلائی گئی۔دنیا کے مختلف بڑے ممالک میں ایک لاکھ 47ہزار 604 پاکستانی طالب علم زیر تعلیم ہیں۔ دوسری جانب این این آئی کے مطابق پروڈکشن آرڈر ز کے باوجود اجلاس شروع ہوئے 3 دن گزرنے کے بعد بھی کسی اسیر رکن نے شرکت نہیں کی ۔ آصف زرداری نے علالت کے باعث شرکت سے معذوری ظاہر کی جبکہ خورشید شاہ نے یہ کہہ کر شرکت سے انکار کردیا کہ سکھر ہسپتال ہوں اجلاس کیلئے اتنا طویل سفر نہیںکرسکتا۔ شاہد خاقان عباسی نے اپنی شرکت کو رانا ثناء اﷲ کی شرکت سے مشروط کردیا جبکہ صرف خواجہ سعد رفیق ایوان میں آنے پر رضا مند ہیں تاہم پنجاب حکومت نے ابھی تک سپیکر کے احکامات پر عمل نہیں کیا۔