سیاحتی مقام بابوسر ٹاپ کے قریب مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے درس کے مقام پر پہاڑ سے ٹکڑا گئی۔ حادثے میں پاک فوج کے 10جوانوں سمیت 27افراد جاں بحق جبکہ 15زخمی ہو ئے ہیں بدقسمتی سے ہمارے ملک ٹریفک حادثے روز کا معمول بن چکے ہیں۔ ان حادثات میں گاڑیوں کی فٹنس اور ڈرائیور کی غفلت دونوں پائی جاتی ہیں۔ سکردو سے راولپنڈی جانے والی مسافر بس کو بھی تیز رفتاری کے باعث ہی حادثہ پیش آیا ہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کو لمبے سفر پر چلنے والی گاڑیوں کی فٹنس اور ڈرائیور کی اچھی طرح جانچ پڑتال کرنی چاہیے۔ اکثر گاڑیوں پر ایسے ڈرائیور بیٹھے ہوتے ہیں جو کئی کئی دن آرام نہیں کر پاتے ایک منزل پر پہنچ کر پھر واپسی کی تیاری کے درپے ہوتے ہیں جو مسافروں کے ساتھ ساتھ گاڑی کے لئے خطرہ ہوتے ہیں اگر ڈرائیور آرام نہیں کرے گا تو دلجمعی سے گاڑی کیسے چلا سکے گا؟ دوسرا ایسے ڈرائیور کو لمبے سفر پر گاڑی چلانے کی اجازت دی جائے جس کا کم از کم دس برس کا تجربہ ہو۔ دور دراز کے علاقوں میں کم از کم سڑکوں پر انتظامیہ سے رابطے کا کوئی موثر نظام ہونا چاہیے۔ اگر گزشتہ روز حادثے کے وقت بروقت رابطہ ہو جاتا تو پھر بھی ہلاکتوں پر قابو پایا جا سکتا تھا۔10فوجی جوانوں کا اس حادثے میں جاں بحق ہونا دھرے دکھ کی بات ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحومین کی آخری منزلیں آسان بنائے اور ان کے لواحقین کو صب جمیل عطا فرمائے۔