لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر صحافی اور تجزیہ کار عارف نظامی نے کہا ہے کہ وکلا تنظیموں نے ڈاکٹرز سے جھگڑے کو اپنی انا کا مسئلہ بنایا ہواہے انہیں اس بات کا علم نہیں عوام میں ان پر کس حد تک تنقید ہورہی ہے اور عوام ان کیخلاف بول رہے ہیں،بجائے اس کے کہ وکلا کوئی مثبت رد عمل دیتے بلکہ انہوں نے میڈیا کو بھی دھمکیاں دینا شروع کردی ہیں۔پروگرام ہوکیا رہا ہے میں اینکر پرسن فیصل عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پتہ نہیں کس حکمت عملی کی بات کررہے ہیں،وہاں حکومتی حکمت عملی تو نظر نہیں آئی، پولیس تو وکلا کے ساتھ چل رہی تھی مگر وکلا کو پی آئی سی کی طرف جانے سے روکا نہیں گیا۔کئی مریض جاں بحق ہوئے کیا یہ حکومت کی حکمت عملی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت کا مسئلہ ابھی لٹکا ہوا ہے ،اس کیلئے کوئی قانون سازی ہوگی۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بڑے اچھے طریقے سے جوڈیشری چلائی ہے ،موجودہ چیف جسٹس کسی سے ملتے جلتے نہیں ہیں،یہی ان کی طاقت ہے ، زرداری سے بات ہوئی ہے ، انہوں نے میرا شکریہ ادا کیا ہے ۔جنرل سیکرٹری ن لیگ احسن اقبال نے کہا ہے کہ جتنی فکر شیخ رشید ہماری کرتے ہیں اگر اتنی فکر وہ ریلوے اور اپنی گاڑیوں کی کریں جن کے آئے دن حادثات ہوتے ہیں تو شاید ملک کیلئے بہتر ہوگا ،جہاں تک آرمی چیف کی مدت ملازمت پر سپریم کورٹ کی مدت کا مسئلہ ہے ،تو سب لوگوں کی رائے ہے کہ ہمیں سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے ،دیکھنا ہے کہ اس فیصلے کی منشا ایک آئینی ترمیم ہے یا یہ سادہ قانون سازی ہونی ہے ،آرمی چیف کامعاملہ ہو یا دیگر معاملات قانون سازی مشاورت سے ہونی چاہئے ،حکومت اپوزیشن سے صرف محاذ آرائی چاہتی ہے اور محاذ آرائی بڑھا رہی ہے ۔حکومتی وزرا دھمکیاں دے رہے ہیں کہ دیکھتے ہیں کہ اپوزیشن آرمی چیف کے معاملے پر کیسے تعاون نہیں کرتی، وزیر اعظم کو اب برارہ راست اپوزیشن سے بات کرنی ہوگی،نوازشریف کو ابھی علاج کیلئے مزید بیرون ملک رہنا پڑ سکتا ہے ، یہ پہلے نوازشریف اور زرداری کو مائنس ون کہتے تھے مگر اب عمران خان کے بارے میں مائنس ون کی باتیں ہورہی ہیں،شفاف الیکشن وقت کی اہم ضرورت ہیں،دوماہ کیلئے عبوری حکومت بنائی جائے جو الیکشن کرائے ،اب زرداری رہا ہوگئے ہیں ، اب اگلی اے پی سی میں اہم فیصلے ہونگے ۔تحریک انصاف میں دو تین لوگ وزیر اعظم کیلئے امیدوار ہیں، پی آئی سی کا معاملہ بہت افسوسناک ہے ۔