پاکستان کے کسٹم انٹیلی جنس حکام نے دو ماہ کے دوران طورخم کے راستے افغانستان سے آنے والے ڈرائی فروٹ سے بھرے ہوئے ایسے 384ٹرالرز کا پتہ چلایا ہے جو بغیر ڈیوٹی ادا کئے پاکستان میں داخل ہوئے اور ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔ یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں کہ افغانستان اور ایران کے راستے بعض غیر قانونی طریقوں سے کئی خوردنی وغیر خوردنی اشیاء ٹیکس اور ڈیوٹی ادا کئے بغیر سمگل کر کے پاکستان لائی جاتی ہیں۔ حکام کی کئی کوششوں کے باجوداس دھندے پر مکمل طور پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ طورخم کسٹم سٹیشن پر تعینات بعض رشوت خور اہلکاروں کی ملی بھگت سے یہ سمگلنگ ہو رہی ہے۔ حالیہ کیس میں بھی جب ٹرالروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال کی گئی تو کسٹم حکام کو بتایا گیا کہ ان کے اندر ٹماٹر ہیں۔ لیکن جب تلاشی لی گئی تو ان میں سے بھاری مقدار میں خشک میوہ جات ‘ پستہ بادام موجود تھے جن کی ڈیوٹی ٹماٹر ظاہر کرکے ادا کی گئی جو اصل ڈیوٹی سے کئی گنا کم تھی۔ اس طرح قومی خزانے کو اربوں روپے کا ٹیکہ لگایا گیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جو کرپٹ افسر اور اہلکار اس ملی بھگت میں ملوث ہیں ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے تاکہ صوبے اور ملک کی دیگر منڈیوں میں بڑے پیمانے پر آنے والے سمگلنگ کے مال کی روک تھام کی جاسکے اور ڈیوٹی کی مد میں جو جعل سازی اور چوری ہو رہی ہے اسے وصول کیاجائے اور قومی خزانے کو مستقبل میں بڑے نقصان سے بچایا جائے۔