پرسوں (14 فروری کو) مغربی ممالک کی دیکھا دیکھی پاکستان میں بھی مخصوص ؔ طبقے نے پاکستان میں بھی "Valentine's Day" منایا ۔ بعض نیوز چینلز پر بھی اُسی مخصوص ؔ طبقے کی نمائندگی کرتے ہُوئے چند خواتین و حضرات نے بھی پاکستان میں ’’ویلنٹائن ڈے ‘‘ منائے جانے کے حق میں دلائل دئیے 14 فروری کو نیوز چینل "92" کے پروگرام’’ صبح نُور‘‘ میں نذیر احمد غازی صاحب اور عُلماء حضرات نے ’’ ویلنٹائن ڈے ‘‘ منانے کو شرم و حیا ء کے منافی قرار دِیا اور کہا کہ ’’ کیوں نہ ہمارے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں شرم و حیا ء کا دِن منایا جائے ، (یعنی۔Modesty or Shyness Day )۔ نذیر احمد غازی صاحب نے ناظرین اور حاضرین کو بتایا کہ ’’ قرآنِ پاک کی ’’سورۂ نُور ‘‘ کو تو، حیاء اور ’’پاکیزگی کی سورت ‘‘ کہا جاسکتا ہے ‘‘۔ مختلف شاعروں نے شرم و حیاء کے بارے میں اپنے اپنے رنگ میں بیان کِیا ہے۔ اُستاد حیدر حیدر علی آتش ؔنے نہ جانے کس ماحول کی عکاسی کرتے ہُوئے کہا تھا کہ … شراب اُن کو پلا کر ، ہُوئی پشیمانی! وہ بے حجاب ہُوئے تو، مجھے حیاء آئی! …O… اُستاد مسرور کا انداز مختلف تھاجب اُنہوں نے نہ جانے کسے مخاطب کرتے ہُوئے کہاتھا کہ … ہر کس و ناکس پر اب فقرے تمہارے خوب چلتے ہیں! حیاء آنکھوں لے دھو ڈالی ، اشارے خوب چلتے ہیں! معزز قارئین!۔ عیسائی دُنیا میں 14 فروری 273ء کو قدیم اٹلی کے "Bishop" ( اعلیٰ درجے کے عیسائی پادری) "Saint Valentine" کی ’’ شہادت‘‘ کے دِن ’’ویلنٹائن ڈے‘‘ منایا جاتا ہے ۔ اِس دِن نوجوان لڑکے لڑکیاں (میاں بیوی بھی ) ایک دوسرے سے محبت اور خلوص کے اظہار کے لئے تحائف اور تہنیتی کارڈز بھیجتے ہیں ۔ مَیں نے تو، اپنے کالموں میں عرصہ دراز سے مختلف مسالک کے عُلماء کرام سے درخواست کر رہا ہُوں کہ ’’ کیوں نہ 12 ربیع الاوّل کو عِید میلاد اُلنبیؐ کے موقع پر ہر مسلک کے مسلمان ایک دوسرے سے بھائی چارے ، محبت اور خلوص کے اظہار کے لئے کم از کم تہنیتی کارڈز ضرور بھجوایا کریں ؟‘‘ہفتے (Saturday) کا دِن۔’’ یوم سبت‘‘ (Sabbath Day ) یہودیوں میں عبادت اور آرام کا دِن ہے اور دنیوی معاملات سے پرہیز لازم ہے۔ عیسائیوں میں اتوار (Sunday) کا دِن بھی یہی درجہ رکھتا ہے ۔ عیسائیوں کے عقیدے کے مطابق یہودی حضرت عیسیٰ ؑ کو سولی تک لے گئے تھے ۔پھر کمال یہ ہُوا کہ ’’ یہودی اور عیسائی ہفتہ اور اتوار کی دو چھٹیاں مل کر مناتے ہیں اور ہم مسلمان بھی اُن کی پیروی کرتے ہیں ؟۔کبھی کبھی کسی اسلام پسند حکومت کی طرف سے جمعتہ اُلمبارک کو ہفتہ وار چھٹی قرار دِیا گیا لیکن، جب "Banking System" متاثر ہُوا تو، پھر اجتہاد ؔ کے بعد یہ طے ہُوا کہ ’’ہر ہفتہ ۔’’ہفتہ اور اتوار ‘‘ کو دو چھٹیاں منانے سے کچھ گناہ نہیں ہوگا ؟‘‘۔ معزز قارئین!۔ 53 سال پہلے 14 فروری 1966ء کو میری شادی اندرون شہر لاہور میں میرے والد صاحب رانا فضل محمد چوہان کے ایک دوست مرزا امیر بیگ کی بڑی بیٹی اختر بانو بیگ سے ہُوئی ۔ میرے سُسر کے پڑوسی خواجہ محمد رفیق ( خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کے والدِ مرحوم ) میری شادی کے گواہ تھے ۔ میرے اور میرے سُسرال کے خاندان میں ’’ویلنٹائن ڈے ‘‘ منانے کا راج نہیں تھا البتہ ہم دونوں میاں بیوی ہر سال بڑی سادگی کے ساتھ اپنی شادی کی سالگرہ ضرور مناتے تھے ۔ اختر بانو چوہان کا انتقال 29 جولائی 2000ء کو ہُوا لیکن، اُن کے بعد بھی ہر سال 14 فروری کو برطانیہ ، امریکہ اور کینیڈا میں مقیم میرے چاروں بیٹے، بہوئیں ، بیٹیاں ، داماد اور اُن کے بچے ٹیلی فون پر مجھے شادی کی سالگرہ پر مبارک باد ضرور دیتے ہیں ۔(14 فروری 2019ء کو بھی ایسا ہی ہُوا )۔ مجھے یاد ہے کہ ’’ 14 فروری 2016ء کے ’’ ویلنٹائن ڈے‘‘ پر ( اُن دِنوں ) امریکی صدر "Barack Obama" نے ’’ ویلنٹائن ڈے‘‘ پرایک نظم لکھ کراپنی اہلیہ محترمہ "Michelle Obama" کے نام منسوب کردِی تھی ۔بہرحال 14 فروری 2019ء کو پاکستان میں ’’ ہُما شُما‘‘ ( All and Sundry) یعنی ۔ ادنیٰ اور اعلیٰ نے اپنے اپنے انداز میں ’’ ویلنٹائن ڈے‘‘ منایا ۔ اگرچہ اِس میں میاں بیوی یا صنف ِ مخالف کے دو افراد کی طرف سے ایک دوسرے کو پھول یا تہنیتی (مبارک باد ) کے پیغا مات سے نہیں تھا لیکن، مبارک باد کا سلسلہ تو تھا۔ سب سے زیادہ مبارک باد مختلف مقدمات میں ملوث پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی قائدِ حزب اختلاف میاں شہباز شریف اور اُن کے حوالے سے شریف خاندان اور مسلم لیگ (ن) کے قائدین اور کارکنوں کو ملی۔ میاں شہباز شریف کی آشیانہ اور رمضان شوگر ملزم کیس میں ضمانت ہوگئی۔ میاں صاحب نے ’’عدالتی فیصلے ‘‘ کا خیر مقدم کرتے ہُوئے کہا کہ ’’ سچ کی ایک بار پھر جیت ہُوئی، ہم عدالتوں میں پیش ہوتے رہیں گے ، اگر مجھ پر ایک پائی کی کرپشن بھی ثابت ہو جائے تو ، مَیں سیاست سے کنارہ کشی کر لوں گا‘‘۔ اِس پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات ، فواد چودھری نے الگ مؤقف اختیار کِیا اور کہا کہ ’’ مرغی چور برسوں سے جیل کے اندر ہیں لیکن، بڑے چوروں کی ضمانت ہوگئی‘‘ ۔ 14 فروری ہی کو سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ ’’ انشاء اللہ اگلے جمعہ تک مجھے بھی رہائی مِل جائے گی‘‘۔ اُنہوں نے کہا کہ ’’ 14 فروری کو صبح 10 بجے جیل کا "Cell" کھلا تو، مَیں بارش کے سہانے موسم سے خوب لطف اندوز ہُوا‘‘۔ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر سیّد حسین حقانی کے بارے میں "Memogate" کی سماعت کے دَوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کے ریمارکس سے حسین حقانی صاحب اور اُن کے چاہنے والوں نے تو، ایک دوسرے کو خوب مبارک باد دِی ہوگی۔ 14 فروری ہی کو چیف جسٹس صاحب نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ’’ کیا ریاست پاکستان، مسلح افواج اور آئین اتنے کمزور ہیں کہ ایک "Memo" سے ڈر جائیں گے، ریاست حسین حقانی کو لانا چاہتی ہے تو لے آئے ، کیس میں سپریم کورٹ کیسے اور کہاں سے آگئی؟‘‘۔ معزز قارئین!۔ 14 فروری ہی کو نیب ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی کے خلاف تین مقدمات کی تحقیقات کی منظوری دِی گئی اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر ، سابق ایم۔ ڈی بیت اُلمال بیرسٹر شیخ عابد وحید، سابق چیئرمین وقف املاک بورڈ مسٹر صدیق اُلفاروق سمیت 13 تحقیقات کی منظوری دِی گئی، سابق چیئرمین سی۔ ڈی ۔ اے کامران لاشاری اور سی ۔ ڈی ۔ اے افسران کے خلاف بد عنوانی کے الزامات دائر کرنے کی منظوری اور تحقیقات کو انجام تک پہنچانے کا حکم دِیا گیا‘‘۔ ان سب شخصیات ( خواتین و حضرات) کے لئے تو، 12 فروری 2019ء کا دِن افسوس ناک ہی ہوگا لیکن، اُن کے سیاسی مخالفین تو، ایک دوسرے کو مبارک باد کے پیغامات اور گلدستے بھجوائے ہوں گے ۔اُستاد شاعر امانت ؔ نے نہ جانے کِس موضوع پر کہا تھا کہ … پھول ڈالے ہیں ،ہزاروں رنگ کے کیا گل بدن ؟ بلبلیں مرتی ہیں تیرے آستیں کے جال پر! 14 فروری ہی کو کراچی کی بینکنگ کورٹ میں میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہُوئی تو، عدالت نے ، عبوری ضمانت پر رہا سابق صدر آصف زرداری اور اُن کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت میں 5 مارچ تک توسیع کردِی۔ پھر پاکستان پیپلز پارٹی میں ’’مبارک سلامت ‘‘کا دَور شروع ہوگیا۔ علاّمہ اقبالؒ نے تو بہت پہلے ہی احتساب اور حساب کتاب کے عمل سے گزرنے والوں کی طرف سے رحیم و کریم خُدا کی خدمت میں عرض کردِیا تھا کہ … روزِ حساب ، جب میرا پیش ہو دفتر عمل! آپ بھی شرمسار ہو ، مجھ کو بھی شرمسار کر!