اسلام آباد سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے لاکھوں ٹیکس گزاروں کو انکم ٹیکس ریٹرن داخل کرانے کے باوجود ایکٹو ٹیکس پیئرز کی فہرست میں شامل نہ کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایک جانب تو ایف بی آر شکایات کے ڈھیر لگاتا رہتا ہے کہ ٹیکس دینے کے قابل لوگ ٹیکس نہیں دیتے اور دوسری طرف یہ حال ہے کہ ایسے تین لاکھ ٹیکس گزاروں کے نام ضابطے کے باوجود ٹیکس گزار فہرست میں شامل نہیں کئے جنہوں نے ایک اچھے شہری کے طور پر ٹیکس ادا کردیا ہے۔ ٹیکس گزاروں کی ا س سلسلہ میں شکایا ت بالکل بجا ہیں۔ دنیا بھر کی ریاستوں میںٹیکس گزاروں کو قابل احترام شہری سمجھا جاتا ہے اور انہیں متعدد سہولتیں دی جاتی ہیں جس کی وجہ سے انہیں اپنے کاروباری معاملات میں حائل ایسی رکاوٹوں کا سامنا نہیں کرنا پڑتا جن کا ٹیکس نادہندگان کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہاں الٹی گنگا بہائی جارہی ہے اور ٹیکس گزاروںکے لئے مشکلات کھڑی کی جا رہی ہیں ۔ٹیکس دہندہ اور ٹیکس نادہندہ میں واضح فرق ہوتا ہے جسے ایف بی آر نظر انداز کر رہا ہے۔ یہ واضح غفلت ہے جس کا فوری تدارک کرتے ہوئے ایسے تمام لوگوں کا نام ٹیکس پیئرز فہرست میں شامل کیا جائے جنہوں نے ٹیکس جمع کروا د یا ہے اور آئندہ اس طرح کے رویہ سے اجتناب کیا جائے تاکہ ٹیکس گزاروں کوحوصلہ ملے اور مستقبل میں ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جا سکے۔