اسلام آباد (وقائع نگار ،سپیشل رپورٹر ، 92 نیوزرپورٹ، نیوز ایجنسیاں )پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر تحریک انصاف کے کارکنان اورمسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں میں جھڑپ ہو گئی۔شاہد خاقان عباسی اور مصدق ملک کو دھکے پڑ گئے ، ن لیگی رہنماؤں نے بھی لاتوں اور مکوں کا استعمال کیا۔ احسن اقبال اور مرتضیٰ جاوید عباسی کو جوتا بھی پڑ گیا،پارلیمنٹ لاجز کے باہر مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماؤں شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، مصدق ملک، خرم دستگیر اور مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی قیادت پر تنقید کے تیر برسائے ،قیادت کیخلاف باتیں سن کر کھلاڑی بھی میدان میں آگئے اور لیگی قیادت کیخلاف نعرے بازی شروع کردی۔ جواب میں لیگی قیادت نے گونیازی گوکے نعرے لگادیئے ۔نعرے بازی سے شروع ہونے والا معاملہ گالم گلوچ اور دھکم پیل تک جا پہنچا۔لیگی رہنماؤں کو غصہ آیا تومصدق ملک نے پی ٹی آئی کارکنوں کو دھکے دینا شروع کردیئے ، لاتیں اور مکے بھی رسید کرڈالے ،شاہد خاقان عباسی نے پی ٹی آئی کارکن کودو تھپڑ لگائے ، جس پر کارکن نے بھی جوابی وار کیا۔ پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پھینکا گیا جوتا احسن اقبال کے سر اور مرتضیٰ جاوید عباسی کے بازو پر جا لگا۔ہنگامہ آرائی شروع ہونے پر پولیس نے انٹری دی اور لیگی قیادت کو حصار میں لے لیا،اسلام آباد پولیس کی جانب سے فوری ریڈزون کوسیل کرنے کافیصلہ کیاگیا،ریڈزون میں اضافی نفری بھی طلب کرلی گئی۔ شاہد خاقان عباسی نے پی ٹی آئی کارکنان کو چیلنج کرتے ہوئے کہا میرے سامنے آؤ سٹریچر پر نہ بھیجا تو میرا نام شاہد خاقان نہیں۔ عمران خان اور اسکے ٹولے میں ہمت ہے تو آکر مقابلہ کرے ۔صدر ، وزیراعظم، سپیکر سب غیرآئینی، غیر قانونی اجلاس منعقد کرکے پاکستان کے عوام کو دھوکہ دینے میں ملوث ہیں۔ صدر بتائیں انہوں نے وزیر اعظم کو کب بتایا کہ وہ اکثریت کھو چکے ہیں۔احسن اقبال کا کہنا تھا پاکستان کو فاشسٹ ریاست نہیں بننے دیں گے ۔مریم اورنگزیب نے کہاجو حکومت احتجاج ،غنڈہ گردی ،ووٹ چور ہو ان کے چہرے ایسے ہوتے ہیں۔ مصدق ملک کا کہنا تھا یہ وہ ریاست ہے جہاں خواتین کی عزت محفوظ نہیں ہے ۔ اسلام آباد،لاہور،سکھر، کراچی (وقائع نگار ، نمائندہ خصوصی سے ،92 نیوزرپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوزایجنسیاں ) پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے ہم اعتماد کا ووٹ تسلیم نہیں کرتے اور نہ ہی آج کے اجلاس کو تسلیم کرتے ہیں، ساری رات ممبرز کے دروازے کھٹکھٹا کر ووٹ لیے گئے ،جعلی وزیر اعظم نے جعلی اجلاس بلاکراعتماد کا ووٹ لیا، جراَت ہے تو عوام سے براہ راست اعتماد کا ووٹ لیں۔ سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا لیگی رہنمائوں پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے ہیں۔یاد رکھو تم کو گلی کوچوں میں بھی چلنے کی جگہ نہیں ملے گی۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آبادمیں پی ڈی ایم کے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کب، کہاں، کس کیخلاف عدم اعتماد ہوگا؟یہ فیصلہ پی ڈی ایم کریگی۔سینٹ کی ایک سیٹ نے کٹھ پتلیوں کو بے نقاب کردیا، پی ڈی ایم نے بتا دیا کچھ ناممکن نہیں سب ممکن ہے ، جو روایت عمران خان اپنا رہے ہیں وہ نظام کیلئے خطرہ ہے ، ہم آپکی طرح چور دروازوں سے کرسی پر بیٹھے ہیں نہ بیٹھیں گے ۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہاعمران خان کو بچانے والے اب عوام کا فیصلہ مان لیں۔ پاکستانی ٹرمپ نے جاتے جاتے خود کو بچانے کی کوشش کی لیکن حکومت کاجانا ٹھہرچکا،صبح گئی کہ شام گئی ، قومی اسمبلی میں جھوٹا اعتماد کا ووٹ لیا گیا،اس اعتمادکے ووٹ کی کوئی حیثیت نہیں کیونکہ آپ نے گن پوائنٹ پرووٹ لیا۔ حکومت کی سیاسی موت واقع ہوچکی، اب تجہیز و تدفین باقی ہے ۔ ٹوئٹر پر جاری بیان میں مریم نواز نے کہا جب ہر جانب سے پے در پے ذلت آمیز شکست کا سامنا ہو اور اقتدار بھی ہاتھ سے جاتا دکھائی دے تو یوں دماغ کا الٹ جانا سمجھ آتا ہے ۔ شاہد خاقان عباسی ، احسن اقبال ، مصدق ملک ، مرتضی جاوید عباسی اور خصوصاً مریم اورنگزیب پر فخر ہے جنہوں نے شیروں کیطرح ووٹ چوروں اور غنڈوں کا مقابلہ کیا۔اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہاعمران خان جن کو کرپٹ اور ضمیر فروش کہہ رہے ہیں ان کو نکال کر اعتماد کا ووٹ لیں ،ہمیں ووٹ دینے والے نہ کل آپکے تھے ، نہ آج ہیں اور نہ کل ہونگے ۔ قبل ازیں اجلاس میں پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے لیگی رہنمائوں کیساتھ بدتمیزی اور ہاتھا پائی کی مذمت کی گئی ۔ قومی اسمبلی اجلاس، وزیراعظم کے اعتماد کا ووٹ حاصل کر نے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سمیت مختلف امور زیر غور آئے ۔دریں اثناء سابق صدرآصف زرداری نے احسن اقبال کو ٹیلیفون کیا اور لیگی رہنمائوں پر حملے کی مذمت کی اورکہا لیگی رہنماؤں پر حملہ سیاسی عدم برداشت کا ثبوت ہے ۔عمران خان سیاسی شکست سے بوکھلاہٹ کاشکارہوچکے ،مریم اورنگزیب سے توہین آمیزسلوک قابل مذمت ہے ۔ سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی نیر حسین بخاری نے کہا طے شدہ منصوبے کے تحت حکومتی آشیرباد سے شاہراہ دستور کو میدان جنگ بنایا گیا ، انتظامیہ اور پولیس کا موجود نہ ہونا سوالیہ نشان ہے ۔