قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے احکامات پر پارلیمنٹ لاجز کے 52 غیر قانونی رہائشیوں کے خلاف آپریشن کیا گیا۔ سی ڈی اے کے شعبہ عملدرآمد نے 23 رہائش گاہوں کے تالے توڑ کر قبضہ حاصل کرلیا۔ نئے ممبران قومی اسمبلی کو پارلیمنٹ لاجز میں رہائشیں گاہیںالاٹ کرنے کے لیے موجود ہ رہائشی بلڈنگ کی تزئین و آرائش کا کام جاری ہے لیکن عام انتخابات میں الیکشن ہارنے والے سابق ممبران قومی اسمبلی اس بات پر بضد ہیں کہ عوام کے مسترد کئے جانے کے باوجود انہیں پارلیمنٹ لاجز میں رہائش رکھنے کی اجازت دی جائے۔ حالانکہ انہیں عام انتخابات میں شکست کے بعد نئے آنے والے ممبران اسمبلی کے لیے رہائشی کمرے خالی کردینے چاہئیں تھے لیکن وہ قبضہ جما کر بدستور وہاں رہائش پذیر ہیں۔ سابق ممبران اسمبلی اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ الیکشن میں شکست کے بعد ان کا پارلیمنٹ لاجز میں رہائش رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے لیکن اس کے باوجود وہ خود بخود رہائشیں خالی کرنے پر آمادہ نہیں ہورہے۔جو ارکان بدستور ابھی تک کمروں پر قابض ہیں انہیں خود ہی احساس کرنا چاہیے کہ نئے آنے والے ارکان اسمبلی کا پارلیمنٹ لاجز میں رہائش رکھنے کا استحقا ق ہے لہٰذا ان کے اس حق پر ڈاکہ مت ڈالیں اور انہیں اسلام آباد میں رہائش تلاش کرنے کی پریشانیوں میں الجھا کر اس کام سے ان کی توجہ مت ہٹائیںجس خاص مقصد کے لیے انہیں عوام نے منتخب کر کے اسمبلی بھیجا ہے قابض سیاستدانوں کو یہ سوچنا چاہیے کہ ان کا طرز عمل قبضہ گروپوں جیسا ہرگز نہیں ہونا چاہیے۔کچھ رہائشیں ایسے افراد بھی حاصل کر لیتے ہیں جن کا پارلیمنٹ سے کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا اس کی بھی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ سی ڈی اے نے جو رہائشیں گاہیںخالی کرالی ہیں ان کی تزئین و آرائش شروع کرے اور باقیوں کا قبضہ لے کر فی الفور نئے ممبران کو رہائش الاٹ کرے۔