کراچی،اسلام آباد( سٹاف رپورٹر ،نامہ نگار،92 نیوز رپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پارک لین کرپشن سے متعلق انکوائری کے سلسلہ میں آج نیب میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے ۔سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو اس سلسلہ میں اسلام آباد پہنچ گئے ہیں جبکہ سندھ ہائیکورٹ نے پارک لین کرپشن کیس میں آصف علی زرداری کی دس دن کیلئے حفاظتی ضمانت منظور کرلی ہے اور ان کو نیب کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی ہے ۔تفصیل کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو پارک لین کرپشن کیس سے متعلق پوچھ گچھ کیلئے آج اسلام آباد میں طلب کر رکھا ہے ۔نیب کا موقف ہے کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو پارک لین اسٹیٹ کمپنی کے 25,25 فیصد شیئر ہولڈرز ہیں،ملزموں پر جنگلات کی زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کا الزام ہے ۔ بلاول آج اپنے وکلا اور پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ نیب میں پیش ہونگے ۔بلاول نے ملک بھر سے جیالوں کو بھی اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی ہے ۔بلاول سے اظہار یکجہتی کیلئے پیپلز پارٹی کی پنجاب قیادت آج صبح لاہور سے اسلام آبادکیلئے روانہ ہوگی۔کارکنان بلاول کی نیب میں پیشی کے موقع پر قافلے کی صورت میں ان کیساتھ ہونگے ۔ادھرسندھ ہائیکورٹ نے پارک لین کرپشن کیس میں آصف زرداری کی دس دن کیلئے حفاظتی ضمانت منظور کرلی اور ان کو انکوائری کیلئے نیب کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی ۔سابق صدر مملکت کا اپنی درخواست میں کہنا تھا کہ نیب کے کال اپ نوٹس کا کالعدم قرار دیا جائے ۔دو نجی کمپنیوں کے لین دین کے معاملے پر نیب مداخلت نہیں کرسکتا، گرفتار کرنے سے روکا جائے ۔علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ نے میگا منی لانڈرنگ سکینڈل اور جعلی بینک اکائونٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کی دس دن کیلئے حفاظتی ضمانت منظور کرلی ۔ سندھ ہائیکورٹ میں آصف علی زرداری اور انکی ہمشیرہ فریال تالپورپیش ہوئے ۔ عدالت نے دونوں کی حفاظتی ضمانت دس، دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی۔ سماعت کے موقع پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر شاہ ،وقار مہدی،راشد ربانی سہیل انور سیال اور جیالوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔بعدازاں زرداری اورفریال تالپورنے زرضمانت کے مچلکے جمع کرادیئے ۔دریں اثنا سندھ ہائیکورٹ نے آصف زرداری اورفریال تالپور کی جعلی اکائونٹس اورمنی لانڈرنگ کیس کی اسلام آباد منتقلی کے خلاف فوری حکم امتناع جاری کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔عدالت نے انکی درخواست پر چیئرمین نیب اور بینکنگ کورٹ ، ڈی جی نیب اور پراسیکیوٹر کو 26 مارچ کیلئے نوٹس جاری کردیئے اور جواب طلب کر لیا۔دوران سماعت چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ یہ تو سپریم کورٹ کا حکم تھا اسلئے نیب نے انکوائری کو آگے بڑھایا ۔ سپریم کورٹ نے تو لکھ دیا کہ ہم کیس اسلام اباد منتقل کرنے کا حکم دیتے ہیں۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب کیا بچتا ہے ،یہ بتائیں نیب کس قانون کے تحت ضمنی چالان پیش کر سکتا ہے ۔اگر آپ کو لگتا ہے آپ کیساتھ غلط ہورہا ہے تو آپ سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر کیوں نہیں کرتے ؟۔ آصف زرداری کے وکیل نے کہا کہ نیب نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی، عدالت نے صرف 16 ریفرنسز اسلام آباد دائر کرنے کا حکم دیا تھا ۔سندھ ہائیکورٹ نے انورمجید اور عبدالغنی کی اپیلوں پر بھی نوٹس جاری کردیئے ۔جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے بیرون ملک رقم کی منتقلی کے کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید، نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی اور دیگر نامزد ہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف علی زرداری کے وکیل سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ انکے موکل آج نیب راولپنڈی کے اسلام آباد میں واقع دفتر میں پیش ہونگے ۔نیب کی جانب سے ابھی ہمیں کوئی سوالنامہ نہیں ملا ۔تاہم آج آصف علی زرداری نیب میں پیش ہونگے اور اگر کوئی سوالنامہ دیا جائے گا تو اسکا قانون کے مطابق جواب دیا جائے گا۔علاوہ ازیں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے آصف زرداری کو تحفہ میں ملنے والی تین بلٹ پروف گاڑیوں کے معاملے کا نوٹس لے لیا ۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے جے آئی ٹی رپورٹ میں جعلی اکاؤنٹس کے انکشاف پر ایکشن کا فیصلہ کیا ہے ، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آصف زرداری کو تحفے میں ملنے والی تین گاڑیاں2009میں دبئی سے پاکستان لائی گئیں۔2014میں گاڑیوں کا ٹیکس اور ڈیوٹی جعلی اکاؤنٹس سے ادا کی گئی، مذکورہ گاڑیوں کے چالان بھی آصف زرداری کے نام سے جمع ہوئے ، ان گاڑیوں پر3کروڑ71لاکھ روپے سے زائد کی رقم کسٹمز کو ادا کی گئی۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ بے نامی اکاؤنٹس پر آصف زرداری کو25مارچ کو طلب کیا گیا ہے ۔آصف زرداری نے مبینہ طور پر بحیثیت صدر مملکت پانچ بیش قیمت گاڑیوں کی درآمد کے ٹیکس اور ڈیوٹی کی ادائیگی جعلی اکاؤنٹس سے کی جبکہ دو بلٹ پروف گاڑیوں کو اپنی ویلتھ اسٹیٹمنٹ اور کاغذات نامزدگی میں پوشیدہ رکھا۔