لاہور(بابر علی )پی ایچ اے نے پارکوں میں شہریوں کی طرح جنگلی حیات کو بھی ٹھیکیداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے ۔ گلشن اقبال پارک ، جیلانی پارک اور نیشنل بینک پارک میں موجود 568 جانوروں اور پرندوں کی خوراک، دیکھ بھال، علاج اور ہنگامی حالت کا کنٹریکٹ کیا گیا جبکہ محکمہ تحفظ جنگلی حیات معاملہ سے آگاہ ہونے کے باوجود قانونی کارروائی سے گریزاں ہے ۔ اس کے علاوہ جناح باغ میں تحفظ جنگلی حیات ایکٹ کے خلاف پرندوں کی ایوری تعمیر کی جا رہی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پارکس اینڈ پارٹی کلچر اتھارٹی لاہور کے زیر انتظام گلشن اقبال پارک، جیلانی پارک اور نیشنل بینک پارک میں موجود جنگلی حیات کی دیکھ بھال اور علاج معالجہ کے لئے ذولوجی اور ویٹرنری سائنسز کے علم سے متعلقہ کوئی آسامی نہیں رکھی گئی۔ چند روز قبل سال 2019 کے لئے ہونے والے کنٹریکٹ کی دستاویز کے مطابق جانوروں اور پرندوں کو خوراک دینے ، ادویات، ویکسی نیشن اور ہنگامی حالت میں سنبھالنے اور ہسپتال لے جانے کی ذمہ داری ایک سال کے لئے کنٹریکٹر کی ہو گی۔ مزید برآں تینوں پارکوں میں جنگلی حیات رکھنے کے لئے محکمہ تحفظ جنگلی حیات سے بھی کوئی لائسنس نہیں لیا گیا۔ محکمہ تحفظ جنگلی حیات کے افسران بھی سرکاری پارکس میں قانون شکنی کی خلاف ورزی پر کارروائی سے گریزاں ہیں۔ اس کے علاوہ محکمہ کی جانب سے جانوروں کی دیکھ بھال اور ان کو دی جانے والی سہولیات کی چیکنگ بھی نہیں کی جاتی۔پی ایچ اے کے پارکوں میں جانوروں اور پرندوں کی تعداد، پیداوار، ان کی دیکھ بھال اور فراہم کی جانے والی سہولیات پر کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔ پی ایچ اے کی دستاویز کے مطابق اس وقت نیشنل بینک پارک میں 63 ہرن، 8مور، 36 سارس، 36 ٹرکی، 150گنیا، 30بطخیں اور 13 ہنس موجود ہیں۔گلشن اقبال پارک میں 64ہرن، 7مور، 1سارس، 13گنیا، 15 بطخیں اور 40 ہنس موجود ہیں۔ ۔ اسی طرح جیلانی پارک میں 14مور، 14 گنیا، 46 بطخیں، 10 ہنس اور 8 فیزنٹ موجود ہیں۔