واشنگٹن( ندیم منظور سلہری سے ) پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو کم کرنے کیلئے بیک ڈور ڈپلومیسی میں تیزی آگئی ہے ۔وزیراعظم عمران خان نے صدر ٹرمپ کیساتھ ٹیلیفونک رابطے میں واضح کیا تھا کہ اگر بھارت نے مقبوضہ کشمیر سے کرفیو نہ ہٹایا اور کشمیریوں کی نسل کشی بند نہ کی تو پھر پاکستان آخری حد تک جانے سے گریز نہیں کرے گا۔ امریکی ماہرین کا کہنا ہے پاکستان سخت معاشی مسائل سے گزر رہا ہے لیکن اسکے باوجود عمران خان ڈُو اور ڈائی کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔واشنگٹن ذرائع کے مطابق بھارت پر امریکہ و دیگر ممالک کا بھی دبائو بڑھ رہا ہے ۔صدر ٹرمپ کشمیر ایشو کے حل کیلئے سنجیدہ نظر آرہے ہیں۔ افغانستان اور کشمیر ایشو اگر پُرامن طریقے سے حل ہو جاتے ہیں تو انہیں نوبل پیس پرائز مل سکتا ہے ۔ امریکہ کیلئے ایک مجبوری یہ بھی ہے کہ افغانستان سے افواج کے انخلا کے بعد بھی امریکی خفیہ اداروں کی وہاں موجودگی رہے گی۔ جبتک امریکہ افغانستان میں رہے گا اس کو پاکستان کی ضرورت رہے گی ۔لانگ ٹرم پالیسی کو کامیاب بنانے کیلئے واشنگٹن کو غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنا پڑ رہا ہے ۔ ڈاکٹر میتھیو چارلس کے مطابق کشمیر میں بھارت کی جانب سے جلد بازی اس کے گلے پڑ رہی ہے ۔ اب اس مسئلے کے حل تک دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار رہے گی۔ اگر بھارت نے لچک کا مظاہرہ نہ کیا تو پھر مجبوراً پاکستان جہادیوں کو بھارت بھیج کر فورسز پر حملے کرا سکتا ہے ۔ بھارت میں جس تیزی کے ذریعے ہندو انتہا پسندی بڑھ رہی ہے مستقبل میں بھارت کو اپنے ہی نقصان پہنچائیں گے ۔