قبرستان میںخاموشی تھی،جیسی ہمیشہ ہوتی ہے۔ یہ ایک گرم دِن تھا۔ وہ قبرستان پہنچا تو دِن کے گیارہ بج رہے تھے۔ ایک طرف ماں کی قبرتھی۔ دوسری قبروں کی طرف دھیان نہ جاسکا۔ اُس نے پیچھے مڑ کر دیکھا ، قبروں کے اُس طرف گھر میں ماں چولھے پر چائے رکھ رہی تھی۔ وہ دودھ لینے محلے کی دُکان پر جارہا تھا۔ یہ پانچ بجے کا وقت تھا۔ مغرب کی سمت کے ہمسائے کی دیوار کی چھائوں میں چارپائی بچھی پڑی تھی، جہاں اُس کا باپ بیٹھا تھا اور ماں سے باتیں کررہا تھا۔ چائے تیار ہوئی،ماں نے تین پیالوں میں ڈالی۔ وہ واپس آیا تو پانچ بج رہے تھے۔وہ سیدھا کچن میں گیا۔دودھ،پتی ،چینی سب سامان تھا۔ اُس نے دوکپ چائے بنائی۔ باپ بیٹا نے چائے پی۔’’آج مُدت بعد چائے میں نمک شامل ہے‘‘ اُس کا باپ بولا۔ وہ خاموش رہا۔ یہ چائے جو دونوں پی رہے تھے،شاید اُس کی ماں ہی نے بنائی تھی۔