مکرمی !پانی تمام جانداروںکی بقا کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ انسانی جسم 60فیصد سے زیادہ پانی پر مشتمل ہے۔ ہر دن انسان کو ایک خاص مقدار میں پانی درکار ہے۔ یہ شرح عمر اور جنس کے لحاظ سے بدلتی ہے۔ عام طور پر بالغ مرد کو ایک دن میں 3 لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور بالغ عورت کو ایک دن میں 2.2 لیٹر کی ضرورت پڑتی ہے۔ایک کیمیا دان کے مطابق دل و دماغ 73 فیصد جبکہ پھیپھڑے 83 فیصد پانی پر مشتمل ہیں۔ پاکستان میں پانی کی قلت ہے۔ دریاوں میں پانی سوکھ رہا ہے۔ ایسے علاقے جہاں پہلے ہی پانی کے اوقات مقرر ہیں وہاں اگر پانی کئی دن نہ آئے تو عام شہری کیا کرے؟ خدا نے پاکستان کو بے شمار پانی کے قدرتی وسائل سے نوازا ہے جس میں دریا، ندی، نالے،گلیشیراور بارش جیسے وسائل شامل ہیں لیکن ہم وہ ذرائع مکمل طور پر استعمال نہیں کرتے ہیں۔ پانی پینے کے لیے بھی ہمیں پانی خریدنا پڑتا ہے۔ صرف اس لیے کہ جو پانی نلکوں میں آرہا ہے وہ پینے کے قابل نہیں ہے۔ اس میں ایسے عناصر پائے جاتے ہیں جو ہمارے جسم کو نقصان پہنچا سکتے ہے۔ جن میں زنک، سیسہ اور تانبہ شامل ہیں۔ جو تھورابہت پانی ہمارے پاس موجود ہے اسے ہم خود گندا کر رہے ہے۔ جیسے فیکٹریوں کا گندا پانی نالوں سے ہوتا ہوا دریاوں میں گرتا ہے۔ جو پانی کو گندا کرنے کا سبب بنتا ہے۔ گائوں کے لوگ دریا کے کنارے کپڑے دھوتے ہیں جس سے پانی میں کپڑے دھونے والا صابن شامل ہوکر آلودگی کا سبب بنتا ہے۔ فیکٹریوں کا دھواں جب ہوا میں شامل ہوتا ہے تو وہ تیزابی بارش کا سبب بنتا ہے۔ (افراح دستگیر، لاہور)