اسلام آباد (سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ بارش سے کراچی کے عوام کو درپیش تکالیف کااحساس ہے ، وفاقی اورصوبائی حکومت مل کرکراچی کے 3بڑے مسائل کے حل پرکام کریں گی۔عمران خان نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ پوری قوم کوبارش سے کراچی کے عوام کو درپیش تکالیف کااحساس ہے ، وفاقی اورصوبائی حکومت مل کرکراچی کے 3بڑے مسائل کے حل پرکام کریں گی،مشکل گھڑی میں ایک مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے ، نالوں کی صفائی کے ساتھ تجاوزات کو مکمل ہٹایا جارہا ہے ، کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کے ساتھ نکاسی آب کا بھی مستقل حل نکالیں گے جبکہ کراچی کے عوام کوپینے کے پانی کی فراہمی کے اہم مسئلے کا حل نکالیں گے ۔وزیراعظم نے کہا تھا کہ کراچی میں تباہی، درپیش مسائل کے حل میں وفاق ہرممکن تعاون کرے گا، تمام وفاقی اداروں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں ، ریلیف سرگرمیوں میں صوبائی حکومت کیساتھ بھرپور تعاون کریں۔عمران خان نے کہا تھا کراچی کے مسائل کے حل کے لئے طویل المدتی پلان تشکیل دیا جا رہا ہے ، آئندہ چند روز میں کراچی جا کر خود حالات کا جائزہ لوں گا۔ کراچی(سٹاف رپورٹر؍ نیوز ایجنسیاں)کراچی کے پوش علاقے کلفٹن اور ڈیفنس سمیت کراچی کی درجنوں آبادیوں کی بجلی 36 سے 48 گھنٹے ہوئے بحال نہیں ہو سکی ،شہریوں کے لئے دہرے عذاب کے اس مسئلے کو کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے ان علاقوں میں کھڑے برساتی پانی کی نکاسی سے مشروط کر دیا ،اس صورتِ حال کے خلاف شہریوں کا اشتعال بڑھتا جا رہا ہے اور مختلف آبادیوں میں کے الیکٹرک کی گاڑیوں اور عملے کی پکڑ دھکڑ اور ان سے زبردستی کام کرانے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ۔ادھربجلی کی بندش کے خلاف شارعِ فیصل پر عائشہ باوانی کالج کے قریب شہریوں نے احتجاج کیا، کالا پل کے مقام پر مشتعل افراد نے سڑک کے دونوں ٹریک کو ٹریفک کیلئے بند کر دیا تھا۔شیر شاہ میں گل بائی پل کے نیچے ٹریفک کو مشتعل افراد نے بند کئے رکھا۔محمود آباد اور بلوچ کالونی کے شہریوں نے ایکسپریس وے پل کے نیچے احتجاج کر کے ٹریفک معطل کر دیا تھا۔گارڈن ایسٹ اور سولجر بازار میں بجلی سے محروم شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر ٹائر جلائے ۔شیر شاہ، ماڑی پور اور ہاکس بے روڈ پر بجلی کی بندش کے خلاف شہریوں کی جانب سے گلبائی پل کے نیچے احتجاج کے باعث ہاکس بے روڈ پر آنے جانے والی ٹریفک معطل ہو گئی،کراچی میں بارش کے بعد آئی آئی چندریگر روڈ، ڈیفنس اور کلفٹن سمیت شہر کے درجنوں علاقے اب بھی زیرِ آب ہیں۔بارشوں کے باعث ٹریفک کی روانی کے لیے بنائے جانے والے انڈر پاسز پانی سے بھرے ہوئے ہیں، ڈرگ روڈ، ناظم آباد، لیاقت آباد، طارق روڈ، کے پی ٹی اور ہل پارک کے انڈر پاسز میں بارش کا پانی جمع ہے ،کراچی میں حالیہ بارشوں اور بجلی کے طویل بریک ڈاون کی وجہ سے موبائل فون سروسز متاثر ہیں ، کئی سیلولر کمپنیز کا نیٹ ورک بحال نہیں ہوسکا ، موبائل ٹاورز ٹرپ کرگئے ۔دھابیجی پمپنگ سٹیشن پر بجلی بریک ڈاؤن کے باعث ایک مرتبہ پھر پائپ لائن پھٹ گئی جس سے شہر کو ایک کروڑ 80 لاکھ گیلن پانی کی فراہمی معطل ہوگئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی،نیوی کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں،پاک آرمی نے شاہراہ فیصل پرانڈرپاس کلیئرکردیا،کراچی پورٹ پربھی امدادی کام جاری ہے ، زیرآب علاقوں میں نکاسی کاعمل بھی جاری ہے ۔ پاک فوج کی امدادی موبائل ٹیمیں متحرک ہیں، پاک فوج پانی میں پھنسی گاڑیاں بھی کلیئرکررہی ہے ، پاک فوج کی 36ایمرجنسی موبائل میڈیکل ٹیمیں کام کررہی ہیں، پاک فوج کے 56 میڈیکل کیمپ طبی امدادفراہم کرنے میں مصروف ہیں،سیلاب متاثرین کوکھانابھی پہنچایاگیا۔گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کراچی میں بجلی کی طویل بندش کے معاملے پر وفاقی وزیر عمر ایوب اور وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد قاسم سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔گورنر سندھ نے کہا بجلی کے طویل بریک ڈاؤن سے شہریوں کا برا حال ہے ، بجلی کی فوری بحالی کے لئے احکامات دیئے جائیں۔وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب نے کہا کہ کے الیکٹرک انتظامیہ سے رابطہ میں ہوں، کے الیکٹرک کو بجلی بحال کرنے کی ہدایت کر دی ہے ۔عمران اسماعیل نے سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو بھی فون کیا اور کہا کہ دو دن بعد بھی شہر کی بجلی بحال نہ ہونا سمجھ سے بالاتر ہے ۔گورنر سندھ نے سی ای او کے الیکٹرک کو ہدایت کی کہ شہر میں بجلی کی فوری بحالی یقینی بنائی جائے ۔ کے الیکٹرک نے کہا کہ 90 فی صد سے زائد مقامات پر بجلی بحالی کا کام مکمل کر لیا ۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایک اجلا س کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ بارش کے بعد بیشتر علاقوں میں ابھی بجلی بحال نہیں ہوئی، مجھے تمام گلیاں صاف چاہئیں، لوگ کہتے ہیں حکومت نظر نہیں آتی، 10 ویں محرم پر جلوس کے راستے کلیئر ہونے چاہئیں۔مراد علی شاہ نے کہا بارش کے پانی کا بہاؤ روکنے والے تمام مقامات کی نشاندہی کی جائے ، اگرکوئی نجی یا سرکاری عمارت رکاوٹ بن رہی ہے تواسے بلڈوزکریں،کراچی کو ٹھیک کرنا ہے ، چاہے کتنے ہی سخت اقدامات کیوں نہ کرنا پڑیں۔انہوں نے سینئرممبربورڈ آف ریونیو کو تمام اضلاع میں بارش سے نقصانات کے سروے کی ہدایت کی۔بعدازاں مرادعلی شاہ کے الیکٹرک کے دفترپہنچ گئے اور سی ای او پراظہاربرہمی کرتے ہوئے کہاکہ یہ کونسی سروس ہے کہ 35گھنٹے سے بجلی بند ہے ۔