پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) نے ملک میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر برہمی کا اظہا کرتے ہوئے پاور سیکٹر کے افسران و ملازمین کو بجلی کے مفت یونٹس نہ دینے کی ہدایت کی ہے۔توانائی کی قلت اس امر کی متقاضی ہے کہ ہر شہری اس میں اپنا حصہ ڈالے جیسا کہ عمومی طور پر عوام کو بجلی کے بھاری بل بھیج کر ان سے یہ حصہ پورا کر لیا جاتا ہے اور دوسری طرف پاور سیکٹر کے افسران اور ملازمین کو درجہ بدرجہ بجلی کے مفت یونٹس دیے جاتے ہیں۔بلا شبہ مفت بجلی کی فراہمی کا رجحان ختم ہونا چاہیے لیکن اس کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ منتخب ارکان پارلیمنٹ بجلی کے مفت یونٹوں کی فراہمی بھی ختم ہونی چاہیے۔انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ ملک کے تمام وسائل یکساں طور پر تمام عوام و خواص کو مہیا ہوں اور جہاں کٹوتی ہو وہ بھی یکساں طور پر کی جائے اور بجلی چوری ‘ اس سے ہونے والے خسارے‘ بجلی کی فراہمی کے نظام میں خرابیوں سے پہنچنے والے نقصان کو پورا کرنے کے لئے عام آدمی کو بجلی کے بھاری بل بھیج کر قربانی کا بکرا نہ بنایا جائے۔بڑے بجلی چوروں کو پکڑ کر ان سے خسارہ پورا کیا جائے۔عوام سے بجلی بلوں میں سب سڈی کی سہولت واپس ہو جانے کے بعد ادائیگی شیڈول میں سہولت دی جائے تاکہ شدید مہنگائی کے مارے عوام شدید موسم گرما میں چین کی نیند سو سکیں۔