وفاقی حکومت نے بجلی کے نرخ بلند ترین سطح پر پہنچنے اور قومی خزانے پر بھاری بوجھ پڑنے کے باعث نجی پاور پلانٹس مالکان کے منافع پر ساڑھے چار فیصد تک کٹوتی کا فیصلہ کر لیا ہے اور حکومت کی جانب سے نیپرا کو بجلی کے پیداواری منصوبوں پر دیگر ممالک کے مقابلہ میں سب سے زیادہ منافع کی پیشکش ختم کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ بجلی کے نرخوں میں ہوش ربا اضافہ اس وقت سے ہو رہا ہے جب پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی سابق حکومتوں نے پاور پلانٹس مالکان کے ساتھ بھاری منافع کے معاہدے کئے۔ جس کے نتیجہ میں نہ صرف بجلی مہنگی ہوئی بلکہ خزانے پر بوجھ پڑنے کے ساتھ ساتھ گردشی قرضوں میں بھی اضافہ ہوا حالانکہ دنیا کے کسی بھی ملک میں منافع کی اتنی بھاری شرح ادا نہیں کی جاتی اور عام آدمی کی سہولت کو پیش نظر رکھا جاتا ہے، لیکن یہاں سابق حکومتوں نے الٹا پہیہ گھمایا اور فائدہ مالکان کو پہنچایا اور بجلی کے عام صارفین پر بلوں کا بھاری بوجھ لاد دیا گیا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے پاور پلانٹس کے بھاری منافع پر ہونے والی 4فیصد کٹوتی کے فیصلہ کو اگرچہ اطمینان بخش قرار نہیں دیا جا سکتا تاہم اس نہ صرف ملکی خزانے پر بوجھ کم ہو گا اور بجلی صارفین کے بلوں میں ہونے والے مسلسل اضافے کو روکنے میں مدد ملے گی۔موجودہ حکومت کو چاہیے کہ بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے بجلی چوری اور لائن لاسسز روکنے کے ساتھ ساتھ ٹیرف بناتے وقت عام آدمی کی مشکلات اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کو مدنظر رکھے اورپاور پلانٹس مالکان کو مرضی کرنے کی اجازت نہ دے۔