روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن نے پاور پلانٹس سے صلاحیت کی بنیاد پر ادائیگی کرنے کا معاہدہ کر کے قومی خزانہ پر 210ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈال دیا ہے مسلم لیگ ن کی حکومت نے ملک کو اندھیروں سے نکالنے کے نام پر اربوں روپے چہیتوں کو نوازنے اور تجربات پر لٹائے ہیں اس کا ثبوت خادم اعلیٰ کی طرف سے 22ارب روپے کے نندی پور پاور پراجیکٹ کو 55ارب میں مکمل کرنا ہے۔ قومی خزانہ کی لوٹ مار کی اس سے بدترین مثال اور کیا ہو سکتی ہے کہ 55ارب روپے کی خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود بھی نندی پور بجلی گھر سے ایک ہفتہ بھی قومی گرڈ کو بجلی سپلائی نہ کی جا سکی۔ حکومتی بدانتظامی کا انداز اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ حکومت نے جو نئے پاور پلانٹس لگائے تھے ان سے مہنگی بجلی خریدنے کے علاوہ پلانٹ کی کل صلاحیت کے مطابق ادائیگی کے معاہدے کیے گئے ہیںجبکہ یہ بات عالمی طور پر تسلیم شدہ ہے کہ کسی بھی کارخانے کی حقیقی پیداوار کل صلاحیت کے 70فیصد سے زیادہ نہیں ہوتی یہی وجہ ہے کہ اس وقت ان پاور پلانٹ سے 21ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے جبکہ حکومت 28ہزار میگاواٹ بجلی کی قیمت ادا کرنے کے ساتھ اتنی ہی مقدار میں فیول کی قیمت بھی ادا کر رہی ہے یہاں تک کہ تقسیم کار کمپنیوں کی عدم توجہی اور بوسیدہ ٹرانسمیشن لائنز کی وجہ سے حکومت کے لیے 21ہزار میگاواٹ بجلی بھی خریدنا ممکن نہیں اس کی وجہ سے حکومت بند پاور پلانٹس کو ادائیگیاں کرنے پر مجبور ہے وفاقی حکومت بند بجلی کے کارخانوں کو سالانہ 130ارب روپے ادا کر رہی ہے جو تباہ حال ملکی معیشت کو مزید تباہ کرنے کے مترادف ہے ۔بہتر ہو گا حکومت بجلی کے معاہدوں پر نظر ثانی کے ساتھ ملک میں ٹرانسمیشن لائنز کی بہتری کے لیے بھی مناسب بندوبست کرے تاکہ بجلی کی فروخت میں اضافہ ہو سکے اور گردشی قرضوں میں کمی ممکن ہو سکے۔