اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)نیب نے بجلی کی پیداواری کمپنیوں کیخلاف ملکی تاریخ کے ایک بڑے سکینڈل کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے نیپرا کے افسران کو آج لاہور طلب کرلیا ہے ۔آئی پی پیزاور مسلم لیگ ن کے دورحکومت میں لگنے والے پاور پلانٹس کے مالکانکی جانب سے غلط ریکارڈ اور اضافی ٹیرف حاصل کرکے سالانہ 1ارب ڈالر اضافی وصول کئے کا انکشاف ہوا ۔ تھرمل،کول،ونڈ اور سولر پلانٹس کے مالکان آئندہ 25سالوں کے دوران19ارب ڈالر اضافی وصول کرینگے ۔نشاط پاور، نشاط چونیاں،لبرٹی، اٹلس پاور سمیت گیس اینڈ آئل پر چلنے والے آئی پی پیز نے گزشتہ 8سالوں کے دوران مقررہ حد سے 20سے 64فیصد زیادہ منافع کمایا۔ آئی پی پیز نے گزشتہ 5سال سے انرجی آڈٹ اور بیلنس ٹیسٹ کروانے کیخلاف حکم امتناعحاصل کررکھا ہے ۔ اضافی منافع پرکٹوتی لگائے بغیر گردشی قرضے کا خاتمہ اور سستی بجلی کا حصول ناممکن ہے ۔نیب نے ابتدائی انکوائری میں پنجاب حکومت،نیپرا اور متبادل توانائی ترقیاتی بورڈ کے افسران پر ذمہ داری عائد کی ہے ۔ 92نیوز کوموصول نیب اور دیگر سرکاری دستاویز کے مطابق اضافی ٹیرف منظور ہونے کے باعث کول پاورپلانٹس کے مالکان آئندہ 25سالوں کے دوران 14اعشاریہ 25ارب ڈالر،ونڈ پاورپلانٹ1اعشاریہ 80ارب ڈالر،سولر95کروڑ ڈالر اور فیول آئل پاور پلانٹس کے مالکان 1اعشاریہ 90ارب ڈالر اضافی وصول کرینگے ۔ نیب حکام کے مطابق پاور پالیسی 2002 ئاور مسلم لیگ ن کے دورحکومت میں لگنے والے پلانٹس قومی خزانے اور عوام پر بہت بڑا بوجھ بن چکے ہیں جو ملکی معیشت اور برآمدات پر منفی اثرات مرتب کررہے ہیں۔مالی سال 2010-11 کے جائزے کے مطابق نشاط چونیاں پاور لمیٹڈ نے آئی آر آر پر مبنی آر اوای کے 15 فیصدکیخلاف ایکویٹی انویسٹمنٹ پر 44.25 فیصد منافع کمایا۔نشاط چونیاں پاور لمیٹڈ کو 15فیصد سے زائد منافع کمانے کی وضاحت کیلئے خط لکھا گیا۔بادی النظر میں انکشاف ہوا کہ ٹیرف کے تعین کے وقت گمراہ کن اور غلط معلومات دی گئیں۔نشاط چونیاں پاور لمیٹڈ نے خط کے ذریعے جواب دیا کہ خط میں مبینہ الزامات بے بنیاد ہیں اور ٹیرف کے تعین کے وقت کوئی غلط معلومات نہیں دی گئیں۔نیپرا نے موقف کو مسترد کر دیا اور کہا کہ 7 روز کے اندر خط کا جواب دیا جائے ۔ نشاط چونیاں پاور لمیٹڈکی جانب سے 898.79 ملین روپے کا منافع قانونی منافع سے زیادہ ہے ۔نیپرا نے ہدایت کی کہ 15 دن کے اندر ریگولیٹڈ منافع کی علیحدہ سٹیٹمنٹ جمع کرائی جائے ۔ناجائز منافع کی وضاحت کا آخری موقع دیا گیاتاہم حیران کن طور پر نشاط چونیاں کے دھمکی آمیز خط کے بعد نیپرا نے 2014ء سے جاری کارروائی بغیر کسی فیصلے کے بند کردی۔چیف ایگزیکٹو آفیسر نشاط چونیاں شہزادسلیم نے موقف اختیار کیا کہ اعدادوشمار غلط ہیں ،نشاط چونیاں قانون کے مطابق خدمات سرانجام دے رہی ہے ۔ لبرٹی اور اٹلس پاور حکام کا موقف حاصل نہیں کیا جاسکا۔