نیب نے بجلی کی پیداواری کمپنیوں کے خلاف ملکی تاریخ کے ایک بڑے سکینڈل کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے نیپرا کے افسران کو طلب کرلیا ہے۔ سابق ادوار میں جس کا جتنا بس چلا وہ اسی قدر قومی خزانے کو لوٹتا رہا جبکہ سرکاری خزانے کے امین نے بھی اس لوٹ مار پر آنکھیں بند کئے رکھیں۔ پاور پلانٹس نے غلط ریکارڈ اور اضافی ٹیرف دے کر سالانہ ایک ارب ڈالر اضافی وصول کئے تو کسی نے ان سے پوچھا تک نہیں اور قومی خزانے سے ادائیگی کردی گئی۔ اسی طرح تھرمل‘ کول‘ ونڈ اور سولر پلانٹس مالکان آئندہ 25 برسوں کے دوران 19 ارب ڈالر اضافی وصول کریں گے۔ گو یہ خبر میڈیا میں آنے کے بعد نیب متحرک ہو چکی ہے۔ گزشتہ روز ان کمپنیوں کے مالکان کو لاہور میں طلب کیا گیا تھا جس کے بعد امید ہے لوٹ مار کا یہ سلسلہ مزید نہیں چل سکے گا۔ طرفہ تماشہ یہ ہے کہ نیپرا نے بذات خود 2014ء میں ناجائز منافع کمانے پر آئی پی پیز کے خلاف نوٹس لیا لیکن پھر ایک سال بعد اس کارروائی کو روک دیا۔ یوں قومی خزانے کو مستقبل میں چونہ لگانے کا راستہ ہموار رہا۔ تحریک انصاف کرپشن کے خلاف ایک موقف رکھتی ہے‘ اس نے کرپشن کے خلاف بلاتفریق کارروائی شروع کر رکھی ہے۔ امید ہے کہ وہ آئندہ 25 برسوں میں 19 ارب ڈالر کسی بھی ادارے کو یوں لینے کی اجازت نہیں دے گی۔ نیب بھی متحرک ہے‘ وہ اربوں ڈالرز مستقبل میں وصول کرنے کی اجازت دینے والے افسران‘ سیاستدان اور دیگر اداروں کے خلاف بھی کارروائی کریں۔