مکرمی! چیئرمین افغان قومی مفاہمتی کونسل ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے دورہ پاکستان کے دوران صدر، وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقاتوں میں یقین دہانی کرائی کہ افغان سرزمین کو ہمسایہ ممالک کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں اور دنوں ممالک کے عوام اخوت اور بھائی چارے پر یقین رکھتے ہیں۔ افغانستان میں قیام امن سے پاکستان میں بھی امن ہوگا اور مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت، کاروبار اور عوامی رابطوں کو مزید فروغ دینا ضروری ہوگا۔ اس وقت ان دونوں ممالک کو کورونا، معیشت، دہشت گردی اور مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔ بظاہر تو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی یہ باتیں بڑی پرکشش اور ہمارے حق میں ہیں، مگر کیا ان پر عمل بھی ہوگا یا ماضی کی طرح یہ صرف وعدے ہی رہ جائیں گے؟ پاکستان سے کوئی بھی اہم شخصیت افغانستان جائے یا افغانی شخصیت پاکستان آئے تو ایسی ہی باتیں سننے کو ملتی ہیں، مگر صد افسوس کہ ان پر عمل درآمد روکنے میں بھارت کی افغانستان میں موجودگی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ کیونکہ وہ کبھی نہیں چاہے گا کہ پاک افغان تعلقات بہتر ہوں۔ کیونکہ ایسی صورت میں اسے ذلیل و رسوا ہو کر افغانستان سے نکلنا پڑے گا۔(شہزاد احمد، ملتان)