اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍ خصوصی نیوز رپورٹر؍خبر نگار خصوصی)پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت میں تبدیلی کے بھارتی اقدام کو مسترد کردیا اور بھائی ہائی کمشنر کو طلب کرکے احتجاج کیا ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان نے ترک صدر رجب طیب اردوان اور ملائشین وزیراعظم مہاتیر محمد کو فون کرکے صورتحال سے آگاہ کیا ہے ،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھ کر مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک صورتحال ، خطے میں امن کی صورتحال سے آگاہ کیا۔خط میں شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں کالے قانون کے تحت نہتے کشمیریوں کو جبر و تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے ، ہندوستان کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے اقدامات سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے ، اقوام متحدہ کو اس ساری صورتحال کا فوری نوٹس لینا چاہئے اور ہندوستان کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے روکا جانا چاہئے ،ا قوام متحدہ فوری طور پر حقائق جانچنے کا مشن تشکیل دے جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں پورے حالات و واقعات کا جائزہ لے ، پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کی تشویشناک اور گھمبیر صورتحال کے پیش نظر "اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے جموں و کشمیر" کی تعیناتی کا مطالبہ کرتا ہے ۔دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو دفتر خارجہ طلب کیا اور کشمیر سے متعلق قانون سازی پر شدید احتجاج کیا۔سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے بھارتی ہائی کمشنر سے کہا کہ بھارت نے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی خلاف ورزی کی، بھارت کشمیر میں مزید کسی کارروائی سے اجتناب کرے ورنہ ایسے اقدامات کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے ۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی، سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔سہیل محمود نے مزید کہا پاکستان مقبوضہ کشمیر میں ایک لاکھ 80 ہزار مزید بھارتی فوج کی تعیناتی اور وادی میں مکمل لاک ڈائون کی مذمت کرتا ہے ، کشمیری رہنماؤں کی گرفتاری اور کرفیو کا نفاذ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔سیکرٹری خارجہ نے مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک کے سفراکوبریفنگ بھی دی ۔ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت کے صدارتی آرڈیننس کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جسے بین الاقوامی سطح پر بھی تسلیم کیا جاتا ہے ، بھارت کے اس یک طرفہ فیصلے اور اقدام سے کشمیر کی حیثیت تبدیل نہیں کی جاسکتی، ایسے اقدامات کشمیریوں کیلئے قابل قبول نہیں ہوں گے ۔وزیر اعظم آفس کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پیر کو اپنے ملائشین ہم منصب مہاتیر محمد کو ٹیلی فون کیا اور انہیں مقبوضہ کشمیر میں حالیہ تبدیلیوں سے آگاہ کیا۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیلی کا بھارتی اعلان سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے ، بھارت کا یہ غیر قانونی اقدام خطے کے امن و سلامتی کو تباہ کردے گا۔انہوں نے کہا بھارتی اقدام ایٹمی صلاحیت کے حامل ہمسایوں کے درمیان تعلقات مزید خراب کرے گا۔ مہاتیر محمد نے کہا کہ ملائشیا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا قریب سے جائزہ لے رہا ہے اور اس صورتحال سے باخبر رہے گا۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے ترک صدر اردوان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔عمران خان نے کہا مقبوضہ کشمیر کاموجودہ سٹیٹس تبدیل کرنے سے منفی اثرات مرتب ہونگے ،آئینی حیثیت کی تبدیلی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے ،یہ اقدام 2ہمسایہ ممالک کے تعلقات پراثراندازہوسکتاہے ،پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی ،سیاسی اورسفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ترک صدرنے مقبوضہ کشمیرکی بگڑتی ہوئی صورتحال پراظہارتشویش کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی کہ ترکی کشمیرکے حوالے سے پاکستان کے موقف کی حمایت جاری رکھے گا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت اگر سمجھتا ہے کہ آئینی ترامیم سے مسئلہ کشمیر حل ہوجائے گا تو یہ اس کی خام خیالی ہے ،کشمیریوں کے حق خود ارادایت کوکوئی ترمیم بدل نہیں سکتی۔ انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیرکے عوام نے آرٹیکل ختم کرنے کی کھل کرمخالفت کی ہے ، آئینی ترامیم سے بھارت عوامی رائے عامہ کوتبدیل نہیں کرسکتا۔ انہوں نے مزید کہاپاکستان کی خواہش تھی، معاملے کومل بیٹھ کر حل کریں، تاہم بھارت نے کشمیر کے معاملے کو آج مزید الجھا دیا ہے ۔عالمی حیثیت دلادی ہے ۔ شاہ محمود قریشی نے کشمیری قیادت کو نظر بند کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا میرواعظ عمرفاروق پہلے ہی کہہ چکے کہ ترمیم کے بھارتی اقدام کاردعمل آئے گا، یہ ردعمل نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ آزاد کشمیر میں بھی آئے گا۔وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ایک ٹویٹ اور میڈیا گفتگو میں کہا کہ بھارت کی کاغذی کارروائی مسترد کرتے ہیں، بھارت کی مذموم کوشش سے زمینی حقائق تبدیل نہیں ہوئے ، بھارت کے اس عمل نے کشمیر کی تحریک آزادی کو جلا بخشی ہے ، پاکستان کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا،پاکستان تمام دستیاب آپشن استعمال کرے گا۔