نیویارک( ندیم منظور سلہری) اقوام متحدہ کے ایڈوائزر ڈاکٹر اقتدار چیمہ نے کہا ہے کہ اگر 1984ء میں بھارت کی جانب سے سکھوں کی نسل کشی روکنے کے لئے عالمی طاقتیں اپنا کردار ادا کرتیں تو آج روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی نہ ہوتی، بھارت میں ابھی بھی نسل کشی کے مرتکب افراد کھلے عام گھوم رہے ہیں لیکن کوئی بھی انکے خلاف کاروائی کرنے کے لئے تیار نہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا اکثر لوگ مجھ سے یہ سوال پوچھتے ہیں کہ کشمیر میں بھارت ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے ، وہاں اقوام متحدہ ایکشن کیوں نہیں لیتا تو میں اُن کو یہ جواب دینا چاہونگا کہ اقوام متحدہ نہ تو انٹرنیشنل آرمی اور نہ ہی انٹرنیشنل پولیس فورس کا نام ہے ، اقوام متحدہ صرف دنیا کی اقوام کا پلیٹ فارم ہے ، کشمیر میں بھارت جو کچھ کر رہا ہے ، وہ نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے ۔ انہوں نے کہا افسوس کا مقام ہے کہ آج اقوام متحدہ میں نسل کشی کے حوالے سے مباحثہ ہوا لیکن پاکستان پورے سیشن سے غائب رہا، اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بنگلہ دیش نے پاکستان کے خلاف زیریلہ پراپیگنڈہ کیا۔ڈاکٹر اقتدار کے چیمہ نے کہا جب وہ یو این سیشن کے ختم ہونے کے بعد ہال سے باہر نکلے تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ پاکستان کے وزیر مملکت خسرو بختیار اپنے کچھ لوگوں کے ساتھ قہقہے مار رہے ہیں،میرا دل تو کیا کہ انکو کہوں کہ آپ جس مقصد کے لئے یہاں آئے ہو، کیا اتنے بڑے ایونٹ کو نظرانداز کرنا کشمیریوں کے ساتھ دشمنی نہیں ہے ؟