لندن(خصوصی رپورٹ ،مانیٹرنگ ڈیسک) ’’پاکستان درخواست کرے تونوازشریف کوواپس بھیجاجاسکتاہے ‘‘برطانوی دفترخارجہ نے پاکستانی سینئر صحافی ،کالم نگار خالد ایچ لودھی کے خط کاجواب دیدیا،خالدلودھی نے دفترخارجہ ،ارکان پارلیمنٹ، وزیراعظم اوروزیرداخلہ کو خط لکھاتھا،برطانوی دفتر خارجہ کے جواب میں کہاگیاہے کہ پاکستان کیساتھ ملزمان کی حوالگی کامعاہدہ نہیں ، پاکستان درخواست کرے تونوازشریف کوبھیجنے کی کارروائی کرسکتے ہیں،پاکستان درخواست کرے توقوانین کے مطابق واپسی کرسکتے ہیں،بغیرمعاہدے ماضی میں حوالگیاں کرچکے ہیں، خالد ایچ لودھی کے خط کے متن میں کہاگیاتھاکہ نوازشریف پاکستان میں سزایافتہ ہیں ،واپس بھیجاجائے ۔خالد ایچ لودھی نے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے بارے میں مراسلہ ارسال کیا تھا جس کی تائید کرتے ہوئے مشرقی لندن کے ممبر پارلیمنٹ سٹیفن ٹمز نے بھی بورس جانسن کو مراسلہ ارسال کیا تھا جس میں خالد ایچ لودھی کے بھی مراسلے کا ذکر کیا گیا تھا ،اب بورس جانسن کی طرف سے برطانوی وزارت خارجہ میں پاکستان اور افغانستان ڈیسک کے انچارج نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ موجود نہیں مگر پھر بھی باضابطہ طور پر دونوں حکومتیں معاہدے پر عمل کرانے کی غرض سے قوانین پر پیش رفت کرا سکتی ہیں ، مراسلے میں مزید کہا گیا کہ نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے موصول ہوئے تھے مگر اب برطانیہ میں مقامی قوانین کے تحت عمل نہیں کرایا جا سکتا ،برطانیہ میں امیگریشن اور دیگر قوانین برطانوی قانون کے تابع ہیں ۔خالد ایچ لودھی نے نواز شریف کو ڈیپورٹ کرانے کی غرض سے برطانوی سیکرٹری داخلہ پریٹی پٹیل ،شیڈو ہوم سیکرٹری نک تھامس ،چیئرمین داخلہ کمیٹی (برطانوی پارلیمنٹ )یوتی کوپر،پارک لین علاقے کی ممبر پارلیمنٹ نکی ایکن ،ہائوس آف لارڈ ز میں وزارت داخلہ کے ترجمان لارڈ کینڈی ، شیڈو سیکرٹری کارضہ لیزا نینڈی کو بھی مراسلے ارسال کئے تھے ،ان میں سے متعدد ممبران پارلیمنٹ نے نواز شریف کو ڈیپورٹ کرانے کے معاملے پر پارلیمنٹ سوال اٹھانے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی ۔