پشاور سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق محکمہ کسٹمز طورخم بارڈر پر 150ٹن سے زائد آٹا افغانستان سمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی۔ اگرچہ محکمہ کسٹم نے آٹا سمگل کرنے کی واردات ناکام بنا دی ہے تاہم یہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ پاکستان سے سرحد پار آٹا سمگل کرنے کی وارداتیں بہت پہلے سے ہو رہی ہیں جن کافوری تدارک ضروری ہے۔ رواں سال اکتوبر میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ نے آٹا‘ گندم اور اس سے جڑی دوسری تمام تر مصنوعات کو افغانستان لے جانے پر مکمل پابندی عائد کی تھی اور اس سے صوبہ میں بڑی حد تک آٹے بحران کی افواہوں کا خاتمہ ہو گیا تھا معلوم یہ ہوتا ہے کہ اس سمگلنگ میں ایک نہیں کئی گروہ ملوث ہیں اور یقینا کچھ گروہ یہاں سے بھی ان کا ساتھ دیتے ہونگے کیونکہ ملی بھگت کے بغیر اس قسم کا مذموم دھندہ نہیں کیا جا سکتا۔یہی وجہ ہے کہ حکومت کی طرف سے کئے جانے والے اقدامات کے بعد پھر سے سمگلنگ کی خبریں آنے لگتی ہیں اگرچہ ایسی وارداتوں پر مکمل طور پر قابو پانا مشکل ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام بڑی گاڑیوں اور ٹرالروں کے کاغذات اچھی طرح چیک کئے جائیں تاکہ آٹے کی سمگلنگ کی مکمل روک تھام کی جا سکے کیونکہ عام طور پر سمگل شدہ آٹا بڑے ٹرالوں کے ذریعے ہی افغانستان پہنچایا جاتا ہے اگر چیک پوسٹوں پر چیکنگ کے نظام کو مزید موثر بنایا جائے تو آٹے اور گندم کی سمگلنگ کی کسی نہ کسی حد تک روک تھام کی جا سکتی ہے۔