لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفرمرزا نے کہا ہے کہ جب خوف وہراس پھیل جائے تو پھر کچھ نہیں کیاجاتا ، پاکستان میں ہرکسی کو ماسک پہننے کی ضرورت نہیں ، اگر آپ ایسے ممالک سے واپس آئے ہیں جہاں پر کرونا وائرس ہے تو پھرماسکپہن لیناچاہئے ۔یہ نوول کرونا وائرس ہے اس کے بارے میں ابھی بہت ساری چیزوں کا پتہ نہیں چلا یہ کہنا قبل ازوقت کہ ٹمپریچرکا اس پرکیا اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کرکے ایران میں پھنسے ہوئے زائرین کو واپس لایاجائے گا، ان کی ایران اورپاکستان دونوں طرف سکریننگ ہوگی۔تحریک ا نصاف کی رہنماکنول شوزب نے پروگرام 92ایٹ 8 میں گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ نے کہا کہ پاکستان میں 98 فیصد مسلمان ہیں لیکن جب روزے آتے ہیں تو ذخیرہ اندوزی ایسے کی جاتی ہے کہ کھجوریں تک چھپا لی جاتی ہیں جبکہ مغربی ممالک میں کرسمس کے موقع پر عوام کو سستی چیزیں فراہم کی جاتی ہیں ۔ ماسک کی ذخیرہ اندوزوں کرنے والوں کے خلاف ایکشن لے رہے ہیں عوام کو گھبرانے کی ضرورت ہے نہ خوف وہراس پھیلایاجائے ۔ ن لیگ کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا کہ ہم بطورقوم پتہ نہیں کس حیثیت پرچلے گئے کیونکہ جب بھی کوئی ایسی مصیبت آتی ہے تو مخصوص لوگ لوگوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر منافع کماتے ہیں، اب دس روپے کا ماسک سوروپے تک پہنچ گیا ہے یہ بہت منفی سوچ ہے کروناوائرس کے موضوع پرسیاست نہ کی جائے ۔کرونا وائرس ایک عالمی وبا ہے جس منفی بیانات نہ دیئے جائیں۔پیپلزپارٹی کے ر ہنما نثار کھوڑو نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ایئرپورٹس پر باہر سے آنے والوں کو مناسب طریقے سے چیک کرے ۔ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں پر آئسو لیشن وارڈ قائم کیاگیاہے جبکہ پنجاب اورکے پی کے میں ایسا نہیں ۔ عدالت نے پتہ نہیں کتنی بار نیب کے حوالے سے ریمارکس دیئے جن کوکوئی بھی نہیں چھپا سکتا حکومت کو چاہئے کہ وہ اگرنیب کے قانون میں ترمیم کرسکتی ہے تو کرے ، نیب کے آزاد ہونے کا تصورپہلے تھا لیکن حکومت اس کا غلط استعمال کرتی ہے ۔