اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر؍ نیوز ایجنسیاں؍ مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم عمران خان نے زور دیاہے کہ پاکستان کی تاجر برادری تاجک کاروباری طبقے کو مدعو کرے گی ، ہم یقین دلاتے ہیں پاکستان میں ان کی آمد سے صنعتی سرگرمیاں بڑھیں گی اور اس ضمن میں انہیں ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا،پاکستان میں بجلی بہت مہنگی ہے اور امید کرتے ہیں کہ پن بجلی سے متعلق تاجکستان کی تکنیکی صلاحیت سے فائدہ اٹھا سکیں گے ۔تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں پاکستان تاجکستان مشترکہ بزنس فورم سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا ہمارے ساتھ 67 کمپنیاں ہیں جو مختلف شعبوں میں کام کررہی ہیں۔انہوں نے کہا پاکستان میں بجلی بہت مہنگی ہے اور امید کرتے ہیں کہ پن بجلی سے متعلق تاجکستان کی تکنیکی صلاحیت سے فائدہ اٹھا سکیں گے ، توانائی منصوبے کاسا 1000 کی جلد تکمیل چاہتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا دونوں ممالک کے مابین جتنی تجارتی سرگرمیاں ہوں گی، دونوں ممالک کو اتنا ہی فائدہ ہوگا۔انہوں نے کہا پاکستان میں تاجر برادری کو درپیش متعدد مسائل دور کردیئے اور کاروباری سرگرمیوں کو مزید فعال اور ان کے لئے بہتر حالات پیدا کرنے کے لئے مزید کوششیں جاری ہیں۔وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ افغانستان میں کئی سال کے تنازع کے بعد امن قائم ہوگا، پاک تاجک تجارت کے لئے افغانستان میں امن قیام ضروری ہے تاکہ نقل و حمل بہتر ہوسکے ۔ وزیراعظم نے کہاتاجک صدر اور میں مل جل کر افغان امن کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے ، خصوصا دو بڑی برادریوں پشتون اور تاجک کو قریب لانے اور مخلوط حکومت کے قیام کو یقینی بنانے کے لئے پوری کوشش کریں گے ۔قبل ازیں عمران خان دو روزہ دورے پر تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے پہنچے ، ایئرپورٹ پرتاجکستان کے وزیر اعظم قاہر رسول زادہ نے پرتپاک استقبال کیا ۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر اطلاعات فواد چودھری، وزیر بحری امور علی زیدی ، مشیر تجارت عبدالرزاق دائود اور مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے ۔ وزیر اعظم نے تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن سے صدارتی محل میں ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی، دو طرفہ تعلقات اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔علاوہ ازیں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پروزیراعظم سے قازقستان کے صدر قاسم جمارت توکایوف نے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی، دو طرفہ تعلقات اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر وزیراعظم نے کہا افغانستان میں امن و استحکام پاکستان اور خطے کے لئے اہمیت کا حامل ہے ، عالمی برادری انسانی بنیادوں پر اشدضروریات کو پورا کرنے کے لئے افغان عوام کی حمایت جاری رکھے ،معاشی طور پر مستحکم بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں ۔ عمران خان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ پاکستان وسطی ایشیاء ممالک کے ساتھ جامع روابط کو اپ گریڈ کرنے کا عزم رکھتا ہے ۔وزیر اعظم نے خاص طور پر آپس میں رابطوں اور سمندری راستے کے ذریعے مختصر رسائی فراہم کرنے میں پاکستان کی اہم پوزیشن کو اجاگر کیا ۔ وزیر اعظم نے ٹرانس افغان ریلوے پراجیکٹ جو کہ ترمذ، مزار شریف ، کابل ، جلال آباد کو پشاور سے ملاتا ہے ، کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی ۔دریں اثنا وزیراعظم سے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینکو نے بھی ملاقات کی۔دوطرفہ تعلقات سمیت افغانستان اورعلاقائی امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔