واشنگٹن ( ندیم منظور سلہری سے ) امریکی تھنک ٹینکس نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور کچھ سیاسی جماعتوں کی جانب سے اندرون خانہ ان کی امداد و حمایت پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔پروفیسر ڈاکٹر رامیریو ہوزے کا کہنا ہے آسیہ بی بی کیس میں پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتوں نے مذہبی انتہا پسند گروپوں کو اکٹھا کرنے میں اہم کردار ادا کیا جبکہ ایک سابق حکومت میں اہم عہدے پر کام کرنے والے مذہبی راہنما کے لوگوں نے گھیراو جلاؤ میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ امریکہ کو جنوبی انتہا پسندی کو روکنے کے لیے پاکستان کی حکومت سے تعاون کرنا چاہیئے اور آسیہ کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیئے پاکستانی عہدیداران سے بات چیت کرنی چاہیئے ۔ پروفیسر البرٹ سٹون رائٹ کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی کے حق میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف جسطرح پاکستان میں مذہبی انتہا پسندوں نے تین روز تک معمولات زندگی میں خلل ڈالا اس سے ثابت ہو گیا ہے کہ پاکستانی فورسز کو سرحدی علاقوں میں آپریشن کرنے کے ساتھ اندرون شہروں میں بھی خفیہ آپریشن کر کے ان گروپوں کا خاتمہ کرنا چاہیئے ورنہ یہ کینسر کی طرح سب کچھ نگل لینگے ۔ ڈیمو کریٹ پارٹی کے سرگرم راہنما ڈاکٹر اشرف عباسی نے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ امریکی میڈیا نے حالیہ مظاہروں کی وجہ سے ایک بار پھر پاکستان پر مختلف سوالات اٹھائے ہیں انتہا پسند مذہبی گروپوں کی وجہ سے آج پاکستان کے تمام ادارے انڈر پریشر ہیں وزیراعظم عمران خان کو چاہیئے کہ وہ اپنے دورہ چین سے واپسی پر تمام اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیکر کوئی ایسا لائحہ عمل مرتب کریں تاکہ مستقبل میں ان گروپوں کے یکجا ہو کر ملک بند کرنے کی روش کو روکا جا سکے ۔