لاہور،اسلام آباد ،کراچی ،پاکپتن، کوئٹہ، ابوظہبی (اپنے رپورٹر سے ،سٹاف رپورٹر،نمائندہ 92نیوز، ڈسٹر کٹ رپور ٹر، 92 نیوزرپورٹ، نیوزایجنسیاں)پاکستان کے متعدد شہروں میں سورج گرہن دیکھا گیا جس کورنگ آف لائٹ کا نام دیا گیا ،مساجد میں سورج گرہن کے دوران نماز کسوف ادا کی گئی ۔ گزشتہ روزپاکستان میں 20 سال بعد مکمل سورج گرہن دیکھا گیا ۔ آخری بار ایسا 11 اگست 1999 کو ہوا تھا جب شام پانچ بج کر 26 منٹ پر کراچی اور ملحقہ علاقوں میں مکمل سورج گرہن ہوا تھا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق سورج گرہن پاکستان میں آغاز کراچی سے صبح 7 بج کر 37 منٹ پر ہوا، 8 بج کر 58 منٹ پرسورج گرہن کو واضح طور پردیکھا گیا، شہر قائد میں سورج گرہن کا دورانیہ 2 گھنٹے اور 32 منٹ پر مشتمل تھا۔ حیرت انگیز نظارہ 2 گھنٹے 40 منٹ تک جاری رہا۔ اسلام آباد، لاہور، پشاور اور دیگر حصوں میں بھی سورج گرہن دیکھا گیا ۔ اسلام آباد میں 10 بج کر 15 منٹ تک سورج گرہن کا نظارہ کیا گیا۔ لاہور میں سورج گرہن صبح 7بجکر 47 منٹ سے لیکر 10بجکر 19 منٹ تک رہا ۔تاہم لاہور میں دھند اور مطلع ابر آلودہونے کے باعث سورج گرہن کا نظارہ بہتر انداز میں نہیں ہوسکا۔ گرہن کے وقت شہریوں کی بڑی تعداد نے اپنی آمد و رفت محدود کرتے ہوئے گھروں سے نہ نکلنے کو ترجیح دی۔کوئٹہ میں سورج گرہن دیکھا گیا جس سے روشنی آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہو گئی ۔اسلام آباد اور راولپنڈی میں سورج کو 49 فیصد گرہن لگا ، گوادر میں سب سے زیادہ 82 فیصد سورج کو گرہن لگا۔ سورج گرہن کے باعث دن میں رات کا سا سماں پیدا ہوگیا، بعض شہروں میں جزوی اندھیرا چھا گیا۔سورج گرہن کے دوران ملک بھر کی مساجد میں نماز کسوف کا اہتمام کیا گیا۔ نماز کسوف کے موقع پر شہریوں نے استغفارکیا اور ملک کی سلامتی سمیت خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔سورج گرہن کے موقع پر مساجد اور گھروں میں نوافل ادا کرنے کے بھی خصوصی انتظامات کئے گئے تھے ۔ جامعہ اشرفیہ لاہور میں ’’ صلوٰۃالکسوف‘‘ کے موقع پر مہتمم مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی نے توبہ و استغفار ،مصائب و مشکلات، آفات و بلیات سے حفاظت،ملکی سالمیت، ترقی و خوشحالی،قیامِ امن، امت مسلمہ کے اتحاد او اتفاق ،اسلام کے عادلانہ نظام کے عملی نفاذ، کشمیر ، برما،فلسطین اور دیگر مظلوم مسلمانوں کی آزادی، مظالم سے خلاصی کیلئے خصوصی دعا کرائی۔ سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف کے مطابق جامع مسجد منصورہ میں نماز کسوف شیخ القرآن والحدیث مولانا عبدالمالک نے پڑھائی جبکہ ملکی سلامتی ،کشمیر فلسطین کی آزادی کیلئے اور عالم اسلام کی ترقی و خوشحالی کیلئے دعاکرائی۔۔نماز کسوف میں لیاقت بلوچ ،ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، حافظ ساجد انور ، حافظ محمد ادریس سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کی ۔سورج گرہن کے دوران سورج سے خطرناک شعائیں نکلنے کے باعث ماہرین نے سورج گرہن کو دیکھنے کیلئے مخصوص چشمہ یا ایکسرے فلم استعمال کرنے کا مشورہ دیا تھا۔پاکستان میں لاکھوں افراد نے 20 سال بعد لگنے والے سورج گرہن کا نظارہ دو گھنٹے 40 منٹ اور 36 سیکنڈ تک کیا ، جسے دیکھنے کیلئے خصوصی عینکوں کا استعمال کیا گیا۔ سورج گرہن کیساتھ متعدد توہم پرستی کی باتیں جڑی ہوئی ہیں ،جن پر لوگ اندھا اعتقاد رکھتے ہیں۔گزشتہ روز بھی کئی لوگوں نے سنی سنائی باتوں پر معذور بچوں کوگردن تک مٹی میں گاڑ دیاتاکہ وہ شفایاب ہوسکیں۔متعدد ذہنی امراض میں مبتلا بچوں کے والدین صبح صادق کے وقت ہی کراچی کے ساحل سی ویو پہنچے جنہوں نے بیلچوں اور پھاوڑوں کی مدد سے ساحل کی نرم مٹی میں گڑھے کھود کر اپنے بچوں کو گردن تک دبا دیا۔ تاہم سائنسی طور پر اس عمل کی کوئی توجیہ ملتی ہے نہ ہی اس حوالے سے کوئی مثال سامنے آئی ہے کہ کسی ذہنی معذور بچے نے اس عمل سے شفا پائی ہو۔جامعہ کراچی کے انسٹیٹیوٹ آف سپیس اینڈ پلانیٹیری ایسٹروفزکس کے پروفیسر جاوید اقبال اور دیگرماہرین کے مطابق سورج کو گرہن لگنا سائنسی عمل ہے جو کسی کی زندگی پر اثر انداز نہیں ہوتا۔اس ضمن میں علماء کرام کا کہنا ہے کہ سورج یا چاند گرہن کا کسی کی موت یا زندگی سے کوئی تعلق نہیں، یہ قدرت کی نشانیوں میں سے ہیں۔ حضور پاک ؐ سورج یا چاند کو گرہن لگنے کے دوران نوافل ادا کرتے تھے ۔ادھرمتحدہ عرب امارات میں مکمل سورج گرہن کے باعث رنگ آف فائر بن گیا۔172 برس بعد سورج گرہن کے باعث یواے ای کے کئی حصوں میں دن میں تاریکی پھیل گئی،صبح سات بجے سے سورج کو گرہن لگنا شروع ہوا جس کے بعد آسمان پر ایک غیر معمولی منظر کا مشاہدہ کیا گیا جو 1847 کے بعد پہلی بار نظر آیا۔