نیویارک ( نیوزایجنسیاں )پاکستان نے دنیا بھر میں نسل پرستی میں اضافے اور مذہب و عقیدے کی بنیاد پر پرتشدد کے واقعات خاص طور پر اسلاموفوبیا کے خاتمے کیلئے اقوام متحدہ میں 6 نکاتی حل تجویز کیا ہے ۔ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ اقوام متحدہ کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے ’’دہشتگردی اور مذہب اور عقیدے کی بنیاد پر دیگر پُرتشدد واقعات کے خاتمے ‘‘سے متعلق تقریب میں پیش کیا تھا۔تقریب کا اہتمام اقوام متحدہ میں پاکستان نے ترکی کے تعاون سے کیا تھا۔ملیحہ لودھی نے تقریر کے دوران کہا اسلاموفوبیا میں اضافہ بہت خطرناک ہے ، جو قدیم منافرت میں حالیہ اضافے کی نمائندگی کرتا ہے جس کی وجہ سے یہود مخالف، نسل پرستی جیسے تفرقات پیدا ہوئے ۔پاکستان کی جانب سے 6 نکات پیش کیے گئے ۔ممالک کی جانب سے نسل پرستی اور عقیدے پر مبنی منافرت سے متعلق قانون،نفرت انگیز تقاریر اور منفی پروپیگنڈے سے بچاؤ کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی نگرانی،اسلاموفوبیا کے خاتمے کیلئے 'توجہ مرکوز کرنے کی حکمت عملی،مذہبی نفرت کی بنیادی وجوہات کی نشاندہی کیلئے تحقیق میں سرمایہ کاری میں اضافہ،خواتین اور نوجوانوں کے کردار میں اضافہ،تعلیم میں سرمایہ کاری میں اضافہ۔ملیحہ لودھی نے ان مسائل کیلئے حکومتوں کی جانب سے قانون تشکیل دینے کی ضرورت کی نشاندہی کی، انہوں نے اس بات پر بھی اصرار کیا کہ ٹیکنالوجی کمپنیاں ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اشتعال انگیز مواد اور منفی پروپیگنڈے کا ذریعہ بننے سے روکیں۔ پاکستانی مندوب نے کہا اسلاموفوبیا کا خاتمہ مرکوز حکمت عملی کے ذریعے ہونا چاہیے کیونکہ معاشی کشیدگی کی وجہ سے مغرب میں موجود مسلمان تارکین وطن اور مہاجرین کی زندگی خطرے میں پڑجاتی ہے جو ان ممالک کی سماجی ہم آہنگی کیلئے بھی خطرہ ہے ۔ مذہبی منافرت اور اس سے پیدا ہونے والے تشدد کی بنیادی وجوہات کا تجزیہ کرنے کیلئے تحقیق کے میدان میں سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ملیحہ لودھی نے روادار معاشرے کی تشکیل کیلئے خواتین اور نوجوانوں کے کردار کو لازمی قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا تعلیم کے میدان میں سرمایہ کاری میں اضافہ اہم ہے ۔