اسلام آباد(اظہر جتوئی)پاکستان نے ایک مرتبہ پھر افغانستان کو واہگہ بارڈر سے بھارتی اشیا لانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا،جبکہ دوطرفہ تجارت کے فروغ اور بڑی تیزی سے انٹرا ٹریڈ کم ہونے کی وجوہات کو روکنے کیلئے افغانستان سے پاکستان کی مصنوعات کی منفی لسٹ اور پاکستان افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کو ازسرنو جائزہ لینے کا مطالبہ کر دیا۔ ذرائع کے مطابق سیاسی تنازعات ،سرحدوں پرکشیدگی اور بارڈرز کی بندش سے پاکستان کی افغانستان کو برآمدات میں ڈیرہ کھرب روپے کی کمی واقع ہوگئی،دستاویزات کے مطابق 2010-11 میں پاکستان کی افغانستان کو برآمدات دو کھرب 70 ارب روپے سے تجاوز کر گئی تھی ،لیکن ان یہ برآمدات کم ہو کر ایک کھرب 20 ارب روپے تک پہنچ گئی ہیں،اس طرح ملکی برآمدات میں ایک کھرب 50 ارب روپے کمی واقع ہوگئی ہے ،ذرائع کے مطابق پاکستان کی ہمسایہ ممالک کو برآمدات میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے ،بارڈرز کی بندش ،سیاسی تنازعات ،سرحدوں پر کشیدگی ہے ۔ذرائع کے مطابق پاکستان کا بارڈر بند ہونے کی وجہ سے اب افغانستان کو اشیا ئایران کے راستے جا رہی ہیں جس کی وجہ سے ایران کی افغانستان کو برآمدات اڑھائی کھرب روپے تک پہنچ گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق پاکستان افغانستان ٹرازٹ ٹریڈ پانچ سال کے لیے 2010 میں ہوا تھا جو کہ 2015 میں ختم ہو گیا تھا،پاکستان نے معاہدہ میں آٹو پارٹس اور چائے کا منفی لسٹ میں شامل کیا ہوا ہے اور پنسل اور آئل کے حوالے سے پروڈکٹ کو منفی لسٹ میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔پاکستان افغانستان ٹرازٹ ٹریڈ معاہدہ پاکستان کے حق میں نہیں ہے کیونکہ اشیا افغانستان کا بارڈر کراس کرنے کے بعد سمگلنگ ہو کر فوری طور پر واپس آ جاتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق افغان صدر کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران پاکستان نے ایک مرتبہ پھر افغانستان کو واہگہ بارڈر سے بھارتی اشیاء لانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا، جبکہ پاکستان نے گوادر کے ذریعہ اشیاء درآمد کرنے کی آفر کی ہے ۔ پاکستانی حکومت نے سمگلنگ کو روکنے کے لیے بھی اقدامات اٹھائے ہیں۔ ذرائع کے مطابق افغانستان کے بارڈرسے سالانہ 5 ارب روپے کی سمگلنگ ہو رہی ہے ۔پاکستانی نے افغانستان کے ساتھ تجارت کو 24 گھنٹے کھلا رکھنے لیے پاکستان کسٹمز، ایف آئی اے اور دیگر اداروں کے عملہ کی صلاحیت کو بڑھا دیا ہے ۔