لاہور(سپورٹس ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کے لیے این او سی پالیسی جاری کردی۔تفصیلات کے مطابق پی سی بی نے سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کے لیے این او سی پالیسی جاری کردی، پالیسی کے تحت تمام سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑی پی ایس ایل سمیت زیادہ سے زیادہ 4 لیگز میں شرکت کرسکیں گے ۔پی سی بی کے مطابق پالیسی کے تحت کھلاڑی کی جانب سے این او سی کی درخواست پر ابتدائی کارروائی شعبہ انٹرنیشنل کرکٹ آپریشنز اور قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ، ٹیم مینجمنٹ کو کرنی ہوگی۔ مینجمنٹ کی جانب سے کھلاڑی کے ورک لوڈ اور انٹرنیشنل مصروفیات کو پیش نظر رکھ کر درخواست کا جائزہ لیا جائے گا۔کرکٹ ایسوسی ایشنزسے منسلک ڈومیسٹک کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑی این اوسی کی منظوری کے لیے براہ راست اپنی ایسوسی ایشن سے رابطہ کریں گے ۔ایسی کوئی بھی درخواست ایسوسی ایشن کی سفارش کے بعد شعبہ کرکٹ آپریشنز کے پاس جائے گی جس کے بعد حتمی منظوری کے لیے چیف ایگزیکٹو کو بھجوائی جائے گی۔وہ ڈومیسٹک کرکٹرز جو طویل طرز کی کرکٹ نہیں کھیلتے بلکہ صرف وائٹ بال کرکٹ کھیلتے ہیں انہیں این اوسی کے حصول کے لیے قومی ٹی ٹونٹی اور پچاس اوورز پر مشتمل ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے دستیابی ظاہر کرنا لازمی ہوگا۔آئی سی سی قوانین کے تحت غیرسرگرم ا ور ریٹائرڈ، دونوں کھلاڑیوں کو آئی سی سی سے منظور شدہ ایونٹس میں شرکت کے لیے پی سی بی سے این او سی درکار ہوگا تاہم پی سی بی ایسے کسی بھی کھلاڑی کو این اوسی جاری کرے گا جو24 ماہ یا اس سے زائد عرصہ سے ریٹائر ہو۔ اگر ناگزیر وجوہات پر کسی ایسے این او سی کو روکا جاتا ہے تو پی سی بی کو اس کی تحریری وضاحت دینا ہوگی۔چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان کا کہنا ہے کہ یہ ایک متوازی اور جامع پالیسی ہے۔ جس میں تمام ممکنہ منظرناموں کا ازالہ کیا گیا ہے ۔چیف ایگزیکٹو پی سی بی نے کہا کہ ہم نے کھلاڑیوں کے ورک لوڈسمیت ان کی قومی اور بین الاقومی مصروفیات کو ترجیح دی مگر اس کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کو اضافی کمائی کرنے اور دنیا بھر میں اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع بھی دیا گیا ہے ۔وسیم خان نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اب این او سی کے اجراء کا یہ عمل تمام اسٹیک ہولڈرز کو واضح ہوچکا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ دنیا بھر کے بورڈز کے ساتھ اپنے تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیں ایک بار منظورکیے گئے این او سی کو صرف کھلاڑی کی انجری کے خدشے یا اس کی قومی اور بین الاقوامی مصروفیات کو پورا کرنے کے لیے منسوخ کرنے کا اختیار ہوگا