اسلام آباد (ذیشان جاوید) آسٹریلیا اور پاکستان کے مابین آبی وسائل کے شعبے میں تحقیق اور تکنیکی بنیادوں پر تعاون پر عمل درآمد نئے سال 2020ء کے آغاز سے باقاعدہ طور پر شروع ہو جائے گا جس کے تحت سالانہ بنیادوں پر آسٹریلیا پاکستان کو آبی شعبے میں مشترکہ تحقیقی سرگرمیوں کے انعقاد کے مواقع فراہم کرے گا۔ آبی وسائل کے شعبے کو تمام جمہوری ادوار میں غیر سنجیدہ طور پر لیتے ہوئے نظر انداز کیا جاتا رہا جس پر عالمی بینک بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہہ چکا ہے کہ پاکستان آبی شعبے میں عدم دلچسپی کے باعث معاشی فوائد حاصل کرنے سے قاصر رہا ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں وزارت پانی و بجلی کو دو علیحدہ علیحدہ شعبوں میں تقسیم کے بعد سے معرض وجود میں آنے والی نئی وزارت آبی وسائل شروع دن سے ہی انتظامی امور پر ایک دوسرے سے سبقت لے جانے اور مالی و انتظامی بدعنوانیوں کی زد میں رہی ۔ پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین گذشتہ سال 2018 کے وسط سے مشترکہ تعاون پر بات چیت کا سلسلہ شروع ہو چکا تھا ۔ پاکستان آسٹریلیا جوائنٹ ورکنگ گروپ کی سربراہی کیلئے مہر علی شاہ کا انتخاب کیا گیا۔ اس سلسلے میں مزید پیش رفت کے نتیجے میں گذشتہ روز پاکستان اور آسٹریلیا کی حکومتوں کے مابین آبی وسائل کے شعبے میں مشترکہ تعاون کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے یاداشت پر دستخط کیے گئے ۔ پاکستان کی جانب سے وفاقی سیکرٹری وزارت آبی وسائل محمد اشرف جبکہ آسٹریلوی ہائی کمشنر جیوفری شاہ نے یاداشت پر دستخط کیے ۔ اس معاہدے کے تحت آسٹریلوی حکومت پاکستان کو آبی وسائل کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے نہ صرف وسائل اور جدید ٹیکنالوجی فراہم کرے گی بلکہ ریسرچ کو یقینی بنانے کے لیے بھی مواقع فراہم کرے گی۔