مکرمی ! معروف ماہر لسانیات ڈاکٹر طارق عبدالرحمٰن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 74 زبانیں بولی جاتی ہیں جبکہ ڈاکٹر آتش درانی کا خیال ہے کہ یہ تعداد 76 ہے۔ تاہم دنیا بھر کی زبانوں پر تحقیق کرنے والی ایک ویب سائٹ’ ’ایتھنو لوگ‘ ‘ کے مطابق پاکستان میں کل 73 زبانیں بولی جاتی ہیں۔ان زبانوں بعض کو عالمی طور پر خطرے میں شمار کیا جاتا ہے کیونکہ ان زبانوں کو بولنے والوں کی تعداد نسبتاً نہایت قلیل رہ گئی ہے۔ وجود کے خطرات میں گھری یہ زبانیں زیادہ تر ہند فارس شاخ اور ہند یورپی زبانوں کے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ پاکستان کے ضلع چترال کو دنیا کا کثیرالسانی خطہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے اس ضلع میں کل چودہ زبانیں بولی جاتی ہیں۔انگریزی پاکستان کی سرکاری زبان ہے، تمام معاہدے اور سرکاری کام انگریزی زبان میں ہی طے کیے جاتے ہیں، جبکہ اردو پاکستان کی قومی زبان ہے۔ اس کے علاوہ چار صوبائی زبانیں اور بہت سے اور زبانیں بولی جاتی ہیں۔اس ویب سائٹ پر پاکستان کی زبانوں کی درجہ بندی کرنے کے لئے جرمنی اور ناروے کے ماہرین لسانیات نے کام کیا۔’ ایتھنا لوگ ‘کے مطابق پاکستان کا لسانی تنوع نہایت حیرت انگیز ہے اور صرف شمالی علاقہ جات میں 30 زبانیں بولی جاتی ہیں۔ان میں سے ایک زبان بروشسکی کو ماہرین لسانیات نے باقاعدہ زبان کا درجہ نہیں دیا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ دیگر زبانوں کے برعکس اس زبان کے الفاظ کسی دوسری زبان میں نہیں ملتے۔یدغا بھی اِنہی میں سے ایک ہے تاہم یہ زبان متروک ہونے کے خطرے کا شکار ہے۔ ضلع چترال کی مرکزی زبان کھووار ہے اور یدغا بھی اسی زبان سے مماثل ہے۔ (سعدیہ وحید ، خان پور)