پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے وفد نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز سے ملاقات کی اور فلمی صنعت کو درپیش مسائل پر بات چیت کی۔ فلمی صنعت کی موجودہ حالت کے ذمہ دار خود اس کے وہ پروڈیوسرز بھی ہیں جنہوں نے ایسے موضوعات پر فلمیں بنائیں جو فلمی صنعت کے زوال کا سبب بنے۔ یہ تاریخی حقیقت ہے پاکستانی فلمی صنعت نے وسائل کی کمی کے باوجود قیام پاکستان کے بعد طویل عرصہ تک ایسی فلمیں بنائیں جو اپنے مختلف النوع مو ضوعات، اعلیٰ تکنیکی معیار ، شانداراداکاری اور مسحور کن موسیقی کے لحاظ سے بھارتی فلمی صنعت کا مقابلہ کرتی رہیں۔80ء کی دہائی کے بعد فلمی صنعت کا زوال شروع ہوا جس نے فلم کے ہر شعبہ کو متاثر اوریہ تاحال جاری ہے ۔ ترک ڈرامے ارطغرل کی مقبولیت سے ہمارے فلم پروڈیوسروں کو اندازہ ہو جانا چاہیے کہ پاکستانی عوام اور فلمی شا ئقین کس قسم کی فلمیں چاہتے ہیں۔ رشتوں کے تقدس کو داغدار کرنے والی فلموں اور ڈراموں سے زوال پذیر فلمی صنعت کو کھڑا نہیں کیا جا سکتا۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ترکی ،مصراور ایران کی فلمی صنعت سے استفادہ کیا جائے جن کی فلمیں اپنی حقیقت نگاری کی وجہ سے اعلیٰ فلمی ایوارڈز کے لئے نامزد کی جاتی ہیں ۔ ہمیں بھی تاریخی و ثقافتی ورثے کی روشنی میں ایسی فلمیں تخلیق کر نا ہوں گی جوبدلتی دنیا کے تقاضوں کے مطا بق اعلیٰ تفریح کے ساتھ معاشرے میں اعلیٰ فنی ذوق کی ترویج کا باعث بنیں۔